ڈوبتے اثاثے
بینک کاری اور مالیات کی صنعت میں ڈوبتے اثاثے (NPA) (یا ڈوبتی جائداد) سے مراد وہ قرضے ہیں جن کی واپسی مشتبہ ہو۔[1]
بینک اپنے گاہکوں کو جو قرضے فراہم کرتے ہیں انھیں اپنے کھاتے میں اثاثہ کے طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ اگر کسی وجہ سے یہ خدشہ ہو کہ گاہک یہ قرض واپس نہیں کر پائے گا تو ان قرضوں کو ڈوبتے اثاثے کی فہرست میں رکھ دیا جاتا ہے۔ نیز ایسے قرض کسی بھی بینک کی اقتصادی صحت کی پیمائش کا ایک اہم پیمانہ ہے اور ان میں اضافہ کسی بینک کی صحت کے لیے تشویش کا باعث ہوتا ہے۔[2] فروری 2014ء کو بھارت کے یونائیٹڈ بینک آف انڈیا کی سربراہ کو ایسے قرضوں کو لگام نہ دے سکنے کی بنا پر اپنے عہدے سے معزول ہونا پڑا۔
ان قرضوں کو قابو میں رکھنے کے لیے ہر ملک میں کچھ ضوابط اور معیار مقرر کیے جاتے ہیں جن کی تعمیل مالیاتی اداروں کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ 2008ء کے عالمی اقتصادی بحران کے بعد ڈوبتے اثاثوں کو فوری شناخت کرنے اور کھاتوں میں درست طریقے پر اور ایمان داری سے دکھانے پر بہت زور دیا جا رہا ہے۔
بھارت میں ڈوبتے اثاثے
ترمیم2013-14ء کے اقتصادی جائزے کے بعد بھارتی بینکاری سیکٹر میں ڈوبتے اثاثوں میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور انھیں کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کی تجویز پیش کی گئی:[3]
- بینکوں میں وصولی کے لیے ان کے صدر دفتر / علاقائی دفتر / قرض وصولی کے تمام محکمے میں نوڈل افسران کی تقرری
- بینکوں کی جانب سے نقصانات کے حامل اثاثوں کی وصولی پر زور
- ریاستی سطح کے بینکاروں کی کمیٹیوں کو ریاستی حکومتوں کے ساتھ ہونے والے معاملے حل کرنے کے لیے فعال ہونے کی ہدایات دینا
- بینکوں میں معلومات کے اشتراک کی بنیاد پر نئے قرض کی منظوری
- این پی اے کا علاقے / سرگرمی کی بنیاد پر تجزیہ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 03 مئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2016
- ↑ http://hindi.business-standard.com/storypage.php?autono=82192 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindi.business-standard.com (Error: unknown archive URL) نجی بینکوں میں ڈوبتے اثاثوں کی تعداد بڑھ رہی ہے
- ↑ Print Hindi Release