ڈوم
ڈوم گانے کا پیشہ کرنے والا، میراثی، قوّال، گویا[1]
اس ذات کے لوگ جو ٹوکریاں اورچٹائیاں وغیرہ بناتے ہے جو شمشان گھاٹ میں مُردوں کو آگ دیتے ہیں اور جانوروں کی لاشیں اُٹھا کرلے جاتے ہیں۔
ڈوم ہندوستان کا جلاد اور ارتھی جلانے والا ہے اور جسے ہوشیار پور اور کانگڑا کی پہاڑیوں میں ڈومنا کہتے ہیں۔ لیکن چمبہ میں ڈومنا کو ڈوم کہا جاتا ہے اور شملہ کے قریب پہاڑی ریاستوں میں وہ بانس کا کام کرنے والا ہے۔ میدانی علاقوں کا ڈوم اصل میں میراثی جیسا ہے۔ بس میراثی مسلمان ہے لیکن پنجاب کے کچھ علاقوں میں ڈوم اور میراثی کے درمیان فرق کیا جاتا ہے۔ گڑ گاؤں میں ڈوم کنچن کے برابر ہے اور اگر وہ میرائی ہو تو نا چنے والیوں کے پیچھے طبلے پر سنگت کرتا ہے۔ اس قسم کے ڈوموں کو بھڑوا یا سفردی کہتے ہیں۔
ڈیرہ غازی خان میں ڈوم اور لنگا کو میرائیوں کا ایک پیشہ ورانہ گروپ بنایا جاتا ہے اور وہ بلوچ قبائل کے میراثی ہیں۔ یہ الفاظ دیگر وہ دوم یا دومب ایسے ہیں جن کے نام کا مطلب گویا بنتا ہے۔[2]