ڈوکُور محبوب نگر ضلع کے دیورکدرا منڈل، تلنگانہ ریاست میں واقع ہے۔ ڈوکور منڈل کے صدرمقام سے 3.5 کیلومیٹر دور ہے، ضلعی صدرمقام سے 23.1 کیلومیٹر دور ہے اور ریاستی دارالحکومت حیدرآباد سے 112 کیلومیٹر دور ہے۔[1]


డోకూర్
Dokur
گاؤں
محبوب نگر ضلعدیورکدرا منڈل

آبادی ترمیم

2011ء کی مردم شماری کے مطابق کل آبادی 3006 ہے۔ اس میں 545 گھر ہیں۔ تقریبًا 40 فی صد پکے گھروں میں رہتے ہیں، جبکہ 50 فیصد کچے گھروں میں رہتے ہیں۔ باقی 10 فی صد سوکھی گھاس یا کویلیوں کے گھروں میں رہتے ہیں۔ یہاں کے گھر پانچ مختلف زمروں میں منقسم ہیں: اونچی ذاتیں (98)، دیگر پسماندہ طبقات (348)، درج فہرست طبقات (95)، درج فہرست قبائل (4)۔ اس گاؤں میں 24 ذاتوں کے لوگ ساتھ رہتے ہیں۔ ان میں ریڈی اور وَیْسْیَا عمومًا متول ہیں۔ ذات یا پیشے کے حساب سے لوگ یہاں بڑھئی (وَڈلا)، حجام (منگلی)، دھوبی (چکالی)، بھیڑ کی افزائش کنندے (گولّا، یادو)، تاڑی تاسندے (گوڑ)، قصاب (کتیکا)، سبدساز (میڈاری)، پھل اور مچھلی فروش (تیلاگا) اور برتن سازی (کُمّاری) دیگر پسماندہ طبقات کے کام ہیں۔ مالا اور مادیگا بھی درج فہرست طبقات میں سے موجود ہیں۔ یہاں مسلمان ایک مختصر اقلیت ہیں۔ فارموں کے قدوقال کے حساب سے 56 گھر بے زمین ہیں، 240 معمولی کاشتکار ہیں، 169 چھوٹے کاشتکار ہیں اور 24 وسیع کاشتکار ہیں۔ ہندو گھروں کی تعداد 538 ہے جبکہ 7 مسلمان گھر ہیں۔[1]

پیشہ ترمیم

یہاں کے زیادہ تر گھرانے کاشتکار ہیں (130)، اس کے بعد زراعتی مزدور (145) ہیں، پھر غیر زراعتی مزدور (110)، تاڑی تاسندے اور بھیڑ پالنے والے (83) اور دیگر پیشے جن میں تنخواہ دار، ساہوکار، بِچولی اور دیگر خدمات کے شعبے سے متعلق لوگ (77 گھر) ہیں۔[1]

بنیادی ڈھانچا ترمیم

اس گاؤں کو 1962ء میں برقایا گیا تھا۔ موجودہ طور پر تمام گھر میں برقی سربراہی ہے۔ بجلی کا استعمال عمومًا گھریلو اور آبرسانی کے مقاصد کے لیے ہوتا ہے جبکہ کبھی کبھی تجارتی مقاصد کے لیے بھی ہوتا ہے۔ دو بورویل دو اوور ہیڈ ٹینکوں سے ہو کر گاؤں کو پینے کے پانی کی سربراہی کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے 225 انفرادی گھریلو نل کے کنکشن اور 10 عوامی نل کے کنکشن کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔[1]

گاؤں کی ایک پختہ سیمنٹ کی سڑک ہے (1.75 کیلومیٹر) جہاں سڑک کی روشنیوں اور موری کا نظام (3 کیلومیٹر) اچھا ہے۔ تاہم شاہراہ کو گاؤں سے جوڑنے والی سڑک جس کی لمبائی 1.75 کیلومیٹر ہے، سیمنٹ کی بنی نہیں ہے۔ ایک بس کی چھاؤنی کو گاؤں کی پنچایت حال ہی میں تعمیر کر چکی ہے۔ گاؤں میں ریلوے اسٹیشن کی تعمیر بھی حال ہی میں ہوئی ہے۔ یہاں کوئی عوامی بیت الخلا نہیں ہے۔ گاؤں سے دیورکدرا کے دیگر علاقوں تک کے لیے کئی عوامی بسیں اور آٹو رکشا موجود ہیں۔ بسیں ہر دن چھ ٹرپ کرتی ہیں جبکہ آٹو رکشا ہر آدھے گھنٹے میں روانہ ہوتے رہتے ہیں۔ گاؤں میں راشن کا عوامی نظام تقسیم بھی موجود ہے۔ یہاں کے 70 فی صد گھرانے ٹیلی ویژن رکھتے ہیں مگر حالیہ عرصوں میں ریڈیو کے حامل گھرانوں کی تعداد 50 فی صد سے گھٹ کر 4 فی صد ہو گئی ہے۔2009ء تک پکوان گیاس آدھے گھروں تک پہنچ چکی تھی۔ یہاں خواتین کے 25 فعال سیلف ہیلپ گروبز موجود ہیں۔[1]

خواندگی ترمیم

یہاں کے مقامی اسکول اعلیٰ ابتدائی (اپر پرائمری-- 7 ویں کی تعلیم ) سے بڑھ کر ہائی اسکول (10 ویں کی تعلیم) کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ یہاں ایک نجی اسکول انگریزی ذریعہ تعلیم سے ابتدائی سطح کا درس دیتا ہے۔ لوگوں کو اسکول میں جانے کے لیے حوصلہ افزائی کرنے والے عوامل میں ایک اہم آدھے دن کا کھانا ہے، جسے حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ گاؤں میں 116 گریجویٹ، ناخواندہ اور چوتھی جماعت سے کم لوگ 1,540 ہیں، جبکہ چوتھی سے 10 ویں پاس لوگوں کی تعداد 300 ہے۔ 116 گریجویٹ لوگوں میں 21 پوسٹ گریجویٹ بھی ہیں۔[1]

خارجی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث A Amarender Reddy, Ch Radhika Rani, Tim Cadman, T Prabhakar Reddy, Madhusudan Battarai, Anugula N Reddy, "Rural Transformation of a Village in Telangana, A Study of Dokur since 1970s", International Journal of Rural Management, October 2016, Volume 12, No.2, Pp 143-178 Sage Publications.