ڈھینڈا گوجر۔

"ڈھینڈا" گوجر قبیلے کی ایک مشہور گوت ہے۔ اس گوت سے تعلق رکھنے والے لوگ ہزاروں کی تعداد میں ریاست جموں و کشمیر انڈیا، آزاد کشمیر اور پاکستان کی مختلف شہروں اور صوبوں میں آباد ہیں۔

ڈھینڈا گوجر کے شجرہ نسب کی ہم بات کریں تو ہمیں تاریخ دانوں کا یہ نظریہ ملتا ہے کہ بارہویں صدی عیسوی کے لگ بگ صوبہ گجرات موجودہ ریاست گجرات کا ایک راجا تھا جس کا نام مہاراجا ڈھونڈ دیو سنگھ تھا اور اسی کی اولاد کو ڈھینڈا کہا جاتا ہے۔ اس مہاراجا کے دو بیٹے تھے ایک کا نام کرن سنگھ تھا اور دوسرے کا ارم سنگھ۔ راجا ڈھونڈ دیو سنگھ نے کافی سال راج کیا مگر جب ان کی عمر دراز ہو گئی اور صحت اچھی نہ رہی تو مہاراج نے اپنی جگہ اپنے بڑے بیٹے کرن سنگھ کو راجا بنا دیا مگر ان کے چھوٹے بیٹے ارم سنگھ کو یہ فیصلہ پسند نا آیا اور وہ ناراض ہو کر اپنے چند ہواریوں کے ساتھ وہاں سے محل کو چھوڑ کر پنجاب کی طرف چلے گئے۔ پنجاب میں ان کی ملاقات چند پٹھانوں سے ہوئے اور وہاں ان کے ساتھ رہنے لگے اور انہی پٹھانوں میں ارم سنگھ نے شادی کر لی اور وہاں ہی رہنے بسن یہے لگے۔ چونکہ پٹھانوں کا پیشہ زراعت اور مال مویشی پالنا تھا تو ارم سنگھ کی اولاد میں سے کچھ لوگ اپنے مویشیوں کی چراگاہ کی تلاش میں ہمالیہ کے پہاڑوں میں آن بسے اور وہیں ان کی اولاد پھلنے پھولنے لگی۔ آج ڈھینڈا برادری کے گوجر جموں وکشمیر کے ضلع راجوری و پونچھ کے گاؤں فتح پور، سیم سمت ، دودارسن بالا، نیروجال، دنھور، چودھری ناڑ وغیرہ کے ساتھ ساتھ جموں، سرینگر، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے کوٹلی، بیمبر اور گوجرانولہ و لاہور میں خاصی تعداد میں موجود ہیں۔

یہ قوم نہایت ہی سادہ اور امن پسند ہے اس قبیلے کے لوگ مسلم مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اور اسلام و دین کا خوب پالن کرتے ہیں۔ اس قبیلے میں چند ولی و درویش بھی گذرے ہیں جن میں بابا خلیم، بابا روشن وغیرہ شامل ہیں جن کے مزار سیم سمت آڈاریاں ہیں موجود ہیں۔ ان کے علاؤہ چند بڑی ہستیوں میں مولانا دل محمد، مولانا نور محمد ، خافظ روہیل، قاری منظور حسین وغیرہ جیسے بہت سارے محقق و معلم گذرے ہیں جنھوں نے قوم و سماج کی خدمت کی۔ اس قبیلے کے لوگ جہاں بھی آباد ہیں وہ اپنی ملک و ریاست سے محبت اور خب الوطنی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ شروع شروع میں اس قوم کا پیشہ زراعت و مال مویشی پالنا تھا مگر وقت کے ساتھ یہ تعلیم سے آراستہ ہوتے گئے اور آج اس قبیلے کہ بہت سارے لوگ ڈاکٹر، انجینئر، پروفیسر اور دیگر شعبہ جات میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ شاہان گوجر۔ عبدل مالک خان،

[1]

By Zia ul rahman


Rahn


Research Scholar

From Rajouri Samsamat

  1. عبدل مالک (2000)۔ شاہان گوجر نمبر۔ India: JAKAACL۔ صفحہ: 451