ڈیپ فیک ٹیکنالوجی ایسی ٹیکنالوجی ہے جس کی مدد سے جعلی تصاویر یا ویڈیو تیار کی جاتی ہے۔ پہلے جعلی تصاویر تیار کرنے کے لیے فوٹو شاپ سے کام لیا جاتا تھا جن کی جعل سازی کو پکڑنا کافی آسان ہوتا تھا۔اس کے برعکس ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے تیار کی گئی تصاویر اور ویڈیوز کسی انسان کے ہاتھ کی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے کمپیوٹر تیار کرجاتی ہیں۔ ڈیپ فیک تیار کرنے والے سافٹ ویئر کو جتنی زیادہ معلومات دی جائیں گی بننے والی تصویر اتنی ہی زیادہ حقیقی لگے گی۔ کئی کمپنیاں اس ٹیکنالوجی کا تجارتی پیمانے پر بھی استعمال کر رہی ہیں مثلاً خبریں پڑھنے میں، اپنے ملازمین کو مختلف زبانوں میں ٹریننگ دلوانے کے لیے وغیرہ اس لیے وہ کہتے ہیں کہ اس ٹیکنالوجی میں فیک یعنی جعلی کا لفظ استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا بہت غلط استعمال بھی ہو رہا ہے۔ جیسے اب مشہور شخصیات کو ڈیپ فیک کے ذریعے پورن فلموں میں اداکار بنا دیا جاتا ہے یا پھر سیاست دانوں سے اشتعال انگیز اور گمراہ کن بیانات پھیلا دیے جاتے ہیں۔ جتنی دیر میں کوئی ان کے جعلی ہونے کا پتا لگاتا ہے تب تک خاصا نقصان ہو چکا ہوتا ہے[1]۔ڈیپ فیک کا لفظ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ڈیپ لرنگ پروگرام سے لیا گیا ہے جس سے مراد یہی لی جا سکتی ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی کو کہ پوری طرح سے نقلی ہو لیکن انتی ڈیپ ہو کے پہچانا نا جا سکے ۔ اس میں جو چیز یا ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے اسے جنریٹو اڈورسیریل نٹورک generative adversarial network کہا جاتا ہے ! جسے مختصر GAN بولا جاتا ہے اس کا استعمال کر کے آپ کسی انسان کے چہرے کے تاثرات تک کی نقل تیار کر سکتے ہیں اور جیسے بالکل بھی نہیں پکڑا جا سکتا کیونکہ یہ کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس چاہے جتنی جدید ہو چکی ہو وہ ایسے بنا تو سکتی ہے لیکن ابھی تک اس کا کوئی توڑ نہیں تلاش کیا جا سکتا ۔ اسی لیے فیس بک اور مائکروسافٹ مل کے کوئی ایسا سسٹم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو اس چیز کا پتا چلا سکے کہ ویڈیو اصلی ہے یا نقلی تاکہ اس کی روک تھام کی جا سکے اور اپلوڈنگ سے پہلے ہی خارج کر دیا جائے ۔ اب بات کریں اس کے استعمال کی تو کوئی عام بندہ یہ کام بالکل بھی نہیں کر سکتا بلکہ ویڈیو میں موجود انسان کو نیا چہرہ ایک ایسا انسان ہی دے سکتا ہے جو آرٹیفشل انٹیلیجنس کے استعمال کے بارے میں جانتا ہو۔کچھ عرصہ پہلے face app نامی ایک ایپ اس چیز کا ایک سادہ سا نمونہ تھی لیکن یہ ٹیکنالوجی اس سے کہیں زیادہ ہے ۔ کیونکہ مشینیں سمجھ چکی ہیں کہ انسان کیسے برتاؤ کرتا ہے!

حوالہ جات ترمیم

  1. "پی ٹی آئی کو عمران کی 'کردار کشی' کا خطرہ اور ڈیپ فیک کا ذکر: یہ ڈیپ فیک کیا ہے؟"۔ BBC News اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2022