کالی داس کی مڑھی کلرکہار شہر کے بانی کالی داس کی ہڈیاں اور خاک دفنانے کی جگہ کو مڑھی اور سمادھی یا سمادھ بھی کہاجاتا ہے۔

محل وقوع ترمیم

مغل شہنشاہ ظہیر الدین بابر کے لگائے گئے باغ صفاء کی مخالف سمت لوکاٹ کے گھنے درختوں میں سے ایک پگڈنڈی چشموں سے آنے والے پانی کے ساتھ ساتھ چلتی ہوئی کلرکہار شہر کے بانی کالی داس کی مڑھی تک جاتی ہے یہ سولہویں صدی میں بنائی گئی [1]۔

تاریخی حیثیت ترمیم

کالی داس کی مڑھی(جوگی یا راجا کی ہڈیاں دفن کرنے یا گیان دھیان کی جگہ) تقریباً ساڑھے چار سو سال پرانی ہونے کے باعث اب خستہ حالی کا شکار ہے اور اس پر جھاڑ جھنکاڑ کا قبضہ ہے۔کبھی اس پانی کی طاقت سے دو جندر (پن چکیاں) چلتے تھے جو اب بند ہو چکے ہیں۔

موجودہ صورت حال ترمیم

اس کا رقبہ سرکاری کاغذات میں تین مرلے ہے اور یہ تقریباً سات فٹ بلند چبوترے پر واقع ہے۔ خوبصورتی کے لیے بنایا گیا چھوٹا سا گنبد اب گر چکا ہے۔کالی داس کی یہ یادگار موجودہ صدی کے آغاز سے پہلے بہتر حالت میں تھی۔یہاں اردگرد سے لوگوں کو چند دھاتی سکے ملے اور انھوں نے خزانے کی تلاش میں اس یادگار کو کھود کھود کر تباہ کر دیا گیا۔ س تاریخی مقام کے متعلق پنجاب آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور متروکہ وقف املاک بورڈ لاہور میں کالی داس کی مڑھی ان اداروں کے ریکارڈ پر موجود نہیں، [2]

  1. سیالکوٹ سے خیبر تک: ایم زمان کھوکھر ایڈو کیٹ : صفحہ 506،یاسر اکیڈمی کچہری روڈگجرات
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 14 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اکتوبر 2019