جندر

اس کو پشتو ميں (ماېچن) کها جاتا هېں۔۔ يں زياده تر سوات ميں پايا جاتا هيں۔۔

جندر پتھر کے پاٹوں سے بنی ہوئی آٹا پیسنے کی مشین جسے مختلف علاقوں میں گراٹ بھی کہا جاتا ہے۔

  • جندر یا گراٹ (Water Mill)تيز رفتاری کے ساتھ بہنے والے ندی نالوں پر بنائی گئی پن چکياں ہیں انھیں بجلی پٹرول اور ڈیزل کی ضرورت نہیں یہ ہتھ چکی( پتھر کے دوگول پاٹوں پر مشتمل ہوتا ہے)
  • جندر کے نيچے لگے ہوئے، پنکھے پانی کی تيز دھار سے حرکت ميں آتے ہیں او ر اس کے اُوپروالا حصہ ايک مخصوص رفتار سے چلتا ہے جو پتھر کے بڑے بڑے باٹوں کو چلاتا ہے جس سے آٹا پستا رہتا ہے جبکہ پریشر کم ہونے کی صورت میں اس کی رفتارکم ہوجاتی ہے۔
  • مقامی پہاڑی زبان ميں جندر اور کشميری ميں گريٹہ بھی کہا جاتا ہے،پتھر اور لکڑی کے روايتی اوکھلوں ميں ديودار کی لکڑی سے بنائے گئے موسلوں کے ذريعہ دانوں(گندم) کو پيس پيس کر آٹا تيار کرتے تھے ليکن جندر یا گراٹ کی رفتارزمانے کی رفتار کے ساتھ مقابلہ نہيں کرپائی اور بجلی سے چلنے والی چکيوں کے چلن سے بالآخريہ آہستہ آہستہ اپنی اہميت کھوکر لوگوں کی زندگی سے باہر ہونے لگے ہیں، کشميراور چکوال ميں ايسے مقامات ضرورموجود ہيں، جہاں لوگ اب بھی جندر کے آٹے کی روٹی کھاناپسند کرتے ہيں اور بچے کھچے جندر اب بهی مقامی لوگوں کی ضروريات کو پورا کرتے ہيں۔ اس ميں پورا پورا دن صرف ہو جاتا تھا تب کہيں جاکے آٹے کا سفوف تيار ہوتا تھا۔[1][2]
Vodenica Majerovo vrilo 07

نئی نسل کو جندر یاہتھ چکی کے بارے میں معلوم ہی نہیں کیونکہ میدہ، سوجی، چوکرکاآٹا ہم بازارسے خریدنے کے عادی ہو چکے ہیں تاہم جندر اورہتھ چکی ماضی قریب تک ہماری تہذیب وثقافت کاایک اہم حصہ رہاہے۔ کھنڈوعہ میں 150 سال سے جندر کام کر رہے ہیں۔[3]

جندر اگرچہ ہندکو، پہاڑی اور پوٹھوہاری زبان کا لفظ ہے لیکن اختر رضا سلیمی کے مشہور ناول جندر کی بدولت اب اردو زبان کا حصہ بھی بن گیا ہے۔ اختر رضا سلیمی کے اس ناول کو شائع ہوتے ہی جو پذیرائی ملی اور اس کے مختلف جامعات میں نصاب کا حصہ بننے کی وجہ سے اب یہ نام اردو داں طبقے کے لیے بھی اجنبی نہیں رہا ہے۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. روزنامہ کشمير عظمیٰ2016/6/12
  2. روزنامہ بشارت آزاد کشمیر 23 فروری 2016ء
  3. https://www.musicjinni.com/Gdt8gUzFr_E/پن-چکی،-کھنڈوعہ۔html[مردہ ربط]
  4. اقبال خورشید (2018-12-01)۔ "جندر : تنہائی، خاموشی اور موت کا ناول"۔ ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2024