کانا پھوسی
سرگوشی (انگریزی: Whispering) اسے کانا پھوسی بھی کہا جاتا ہے، یہ دو شخصوں کے بیچ بات چیت کا ایک مخصوص طریقۂ کار ہے۔ اس کے تحت ہوتا یوں ہے کہ ایک شخص کسی شخص کے کان کے بہت قریب آتا ہے اور پھر کسی کان میں یا سننے والے شخص کے بے حد قریب جا کر کوئی بات کہتا ہے۔ ایسا کرنے کے پیچھے مقصد یہ ہوتا ہے کہ گفتگو کی راز داری بنے رہے اور بات ہر کس و ناکس میں عام نہ ہو۔ یہ بات کسی کی شکایت ہو سکتی ہے، کسی شخص یا امکانی ناگہانی کیفیت سے تنبیہ ہو سکتی ہے، یہ بات خود کے کسی شرم ناک پہلو کا بیان ہو سکتا ہے، مثلًا یہ خبر کہ کسی کی بیٹی گھر سے بھاگ چکی ہے، یہ کسی غیر مصدقہ بری خبر کی اطلاع ہو سکتی ہے یا پھر کسی کے کالے کرتوتوں کا تذکرہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے کچھ ملکوں میں آزادی اظہار خیال پر کافی روک ٹوک اور وہاں پر حکومت کے راست یا بالواسطہ اقدام کی تنقید یا قباحت کا بیان کڑی سزاؤں کو دعوت دے سکتا ہے۔ ان ملکوں میں لوگ دبے کچلے انداز میں اپنی باتوں کا تبادلہ کرتے ہیں اور زندگی کسی طرح سے گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ جگہوں پر، جیسے کہ کتب خانوں میں زور سے بات کرنے پر روک لگی ہوتی ہے۔ اس لیے ایسی جگہوں پر بھی لوگ کانا پھوسی کا سہارا لیتے ہیں۔ کم عمر بچے اکثر اجنبی لوگوں اور نئی جگہوں سے شرما جاتے ہیں۔ اس لیے وہ لوگ بھی اپنی گفتگو اپنے والدین اور بڑے بزرگوں اور سرپرستوں سے ان مقامات پر کانا پھوسی سے ہی کرتے ہیں۔
فوائد و نقصانات
ترمیمکانا پھوسی ایک بہت ہی سادہ، راست و بالمشافہ گفتگو اور تعبیری حل ہے جو مختصر مدتی نشستوں کے لیے مفید ہے۔ یہ آسانی سے نافذ العمل ہے کیوں کہ اس کے لیے زیادہ آلات و اشیا اور سمعی آلات کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تاہم اس کے نقصانات عالمی سطح پر یہ ہیں کہ محتصر گروہوں میں ہم زبان اور ایک زبان پر عبور رکھنے والوں کے بیچ یہ آسان ہے کیوں کہ کانا پھوسی میں گفتگو دھیمی اور روانی سے ہوتی ہے۔ کسی زبان پر بہت زیادہ عبور نہیں رکھنے والے کے لیے مسئلہ یہ ہو گا کہ وہ زبان کی اس روانی کو پکڑ نہیں پائے اور کسی سمعی آلے جیسے کہ آلہ جہیر الصوت اور ہیڈ سیٹ کی عدم موجودگی اور بھی مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ اس کے لیے علاوہ عام گفتگو کے بالمقابل کانا پھوسی گویا شخص اور سن کر تعبیر کرنے والے، دونوں تھکا دے سکتا ہے۔ اس میں زیادہ وقت اور توجہ کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور بولنے میں باری باری کا اہتمام کرنا پڑ سکتا ہے۔[1]