کانٹوں کی کھیتی (ناول)
کانٹوں کی کھیتی[1] (مالے زبان: Ranjau Sepanjang Jalan) میں شینان احمد کا ناول ہے۔ ناول کا ترجمہ دنیا کی کئی زبانوں میں ہو چکا ہے۔ ناول میں ملائشیا کے بدلتے ہوئے معاشرے کی کہانی پیش کی گئی ہے۔ ناول کسانوں کی زرعی سرگرمیوں جو مسلسل اور مایوس کن رویوں پر مشتمل ہیں، ان کا بیان کرتا ہے۔ شینان احمد نے 60ء کی دہائی کے ملائیشیا کے کاشتکار کی کہانی لکھی ہے جو اپنے اجداد کے طرز زندگی سے سرمو انحراف نہیں کرتا اور اس کا انحصار کلیتاً زمین سے منسلک ہے اور انہی روایتی طریقوں سے کام لیتا ہے جن پر اجداد کاربند تھے۔
کانٹوں کی کھیتی (ناول) | |
---|---|
مصنف | شاہنان احمد |
اصل زبان | مالائی ملائیشیائی |
تاریخ اشاعت | 1966 |
ترجمہ | |
مترجم | محمد ارشد رازی (اردو) |
ناشر ترجمہ | مشعل پبلی کیشنز، لاہور |
پیش کش | |
صفحات | 198 |
درستی - ترمیم |
کہانی
ترمیمیہ کہانی ایک روایت پسند کسان لہوما کی ہے، جو ایشیا سے بے خبر نہیں ہے، وہ بہرحال ایک تیزی سے ترقی کرتے ملک کا باسی ہے لیکن لہوما کے گاؤں تک آنے والے جدت کے اثرات نے اس کا معیار زندگی بلند نہیں کیا ہے۔ اس کے گاؤں میں ایک اسکول ہے، اسے غالباً خبر ہے کہ ہسپتال نام کی کوئی چیز ہوتی ہے۔ اس نے ٹریکٹر چلتے دیکھا ہے اور جانتا ہے کہ وہ کس تیزی اور سہولت سے کھیت کی مٹی پلٹتا ہے۔ بچے فارغ ہوں تو انھیں اسکول بھیجنا بہتر خیال کرتا ہے لیکن جونہی کھیتوں میں یا گھر پر ان کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں سے ہٹا لیتا ہے، بیمار پڑنے پر اسے ہسپتال کا خیال نہیں آتا۔ ہسپتال غالباً دور ہے اور پھر کسی کے پاس اتنا وقت نہیں کہ اسے لے جائے۔ جہاں تک ٹریکٹر کا تعلق ہے تو وہ صرف گاؤں کے نمبردار کے پاس ہے اور اس کا کرایہ جو وہ وصول کرتا ہے پیشتر کسانوں کی استطاعت سے زیادہ ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- ناول کانٹوں کی کھیتی، ناشر کی ویب گاہ سے مفت اتاریںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ mashalbooks.org (Error: unknown archive URL)