کانٹے
کانٹے (انگریزی: Thorns, spines, and prickles) کچھ درختوں سے ابھر کر نکلنے والے ایسے ڈھانچے ہیں جن میں خاصیت یہ ہوتی ہے کہ ان کے ارد گرد بغیر دھیان دیے گزرنے یا یا غفلت میں ان پر ہاتھ لگانے سے انسانی جسم میں چُبھن کی کیفیت رو نما ہوتی ہے۔ اس سے خون نکل سکتا ہے، انسانی جلد بری طرح سے جھیل دی جا سکتی ہے ہیں اور کچھ معاملوں میں گوشت بھی نکل کر باہر آ سکتا ہے۔ کانٹوں کی سب سے عام مثال گلاب کے پھول سے دی جاتی ہے۔ یہ بھول جتنا خوش نما ہوتا ہے، اتنا ہی اس کی ڈالی کے گرد کانٹے لگے ہوتے ہیں جو انسان کو جبھ سکتے ہیں۔ انسانی جسم کو نقصان پہنچانے والے کے علاوہ کانٹوں کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہو سکتی ہے وہ جسم کے کپڑوں کو بھی پھاڑ سکتے ہیں۔ کچھ ماہرین نباتیات ایسے درختوں اور پودوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے دستانے پہن لیتے ہیں، جن کی وجہ سے ان کے ہاتھ ایک دم محفوظ ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ پودوں کے ارد گرد یا تو کام دن میں انجام پاتا ہے یا پھر بہر حال خاطر خواہ روشنی کا انتظام کیا جاتا ہے، تاکہ کسی ضرر اور نقصان سے بچا جا سکے۔ انسانوں کے بر عکس جو جانور کانٹے دار درختوں کے ارد گرد بنا توجہ آ جاتے ہیں، وہ بھی اسی طرح سے زخمی ہو سکتے ہیں۔
کیکر کا درخت
ترمیمکیکر کا درخت بے ثمر اور کانٹے دار ہوتا ہے۔ یہ تیزی سے زمین پر پھیلتا ہے۔ اسے زمین سے مٹانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ انسانوں میں لوگ اکثر اس کیکر کو ناپسند کرتے ہیں اور اپنے رہنے سہنے کی جگہ سے اسے تن دہی سے اسے اکھاڑ پھینکتے ہیں۔اس کی وجہ سے یہ بھی ہے کہ کئی بار لوگ ان کے کانٹوں سے لہولہان ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ عام طور سے لوگ کیکر کی بیجوں کی بھی آبیاری نہیں کرتے۔[1] اس وجہ اکثر کیکر ایک طرح سے ایک خود رو پودا ہے۔
کھجور کا درخت
ترمیمصفر افادیت کے کیکر کے درخت کے بر عکس کھجور اور گلاب کے کانٹے دار درخت ہوتے ہیں جو بہت فائدہ پہنچاتے ہیں۔ کھجور کے درخت کی عمر دو سو سال تک ہو سکتی ہے۔ اس کی سینکڑوں نسلیں ہیں۔ یہ خوبصورت،صحت مند، دراز قد “چھتری دار” سدا بہار اور گھنے سایہ کا مالک ہوتا ہے۔ یہ سست رو اور سخت کانٹے دار ہوتا ہے یہ ایک تنے والا اور کئی تنے والا درخت ہے اس درخت کی یہ خوبی ہے جس مقام پر ہوگا اس کے ماحول میں گندگی نہ ہوگی کیونکہ اس کے پتے خشک ہو کر نہیں گرتے اس درخت کی سب اشیاء قابل استعمال ہیں۔ جڑ، تنا، ٹہنیاں، پتے، خوشے، خوشے کے خول، خوشے کی لکڑی، گابھا اور گھٹلیاں، سب مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں۔ اس کی لکڑی مضبوط وزنی اور لمبی عمر والی ہوتی ہے۔ اس کے پتوں سے سینکڑوں خوبصورت اشیاء تیار ہوتی ہیں۔ جیسے چٹائیاں چھابیاں، چھکو، روٹی دان، پنکھے، دیواریں، چھتیں، بان، پٹیاں اور ڈیکوریشن پیس وغیرہ۔[2]
مزید دیکھیے
ترمیم