کتاب سلاطین۔1 اور کتاب سلاطین۔2 بھی دراصل ایک ہی کتاب کے دو حصے ہیں۔ اس کتاب کے نام ہی سے اس کے مندرجات کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کتاب میں یہودیوں کی دو سلطنتوں، اسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہوں کے حالات اور اُن کے ادوارِ حکومت کے واقعات درج ہیں۔ ان میں بہت سے بادشاہ تو بہت ہی خداترس اور نیک ہوئے تھے اور بہت سے اس کے بالکل برعکس۔
اس کتاب کے مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ ایک عظیم قوم یعنی بنی اسرائیل کس طرح خدا سے دور ہو جانے کے بعد زوال کا شکار ہوئی اور متحد رہنے کی بجائے دو حصوں میں بٹ گئی۔ یہ ایک قوم کے مذہبی اور روحانی عروج اور زوال کی بڑی دلگداز داستان ہے۔
اس کتاب کے مصنف کے بارے میں قطعی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ بعض علما کا خیال ہے کہ اسے مختلف عہد کے یہودی نبیوں نے تصنیف کیا ہے، یہ مصنفین بنی اسرائیل کی مذہبی تواریخ کے واقعات کو محفوظ رکھنا چاہتے تھے۔ اس لیے انھوں نے اس کتاب کے لیے مختلف ماخذ کی مدد سے مواد جمع کیا اور اسے قلمبند کیا۔ اس کتاب میں اعمال سلیمان یا سلیمان کی تاریخ (باب 11 آیت 41) نام کی ایک کتاب کا ذکر ہے۔ شاہان یہوداہ کی تواریخ اور شاہان اسرائیل کے نام بھی آئے ہیں۔ ساتھ ہی کتاب سلاطین۔2 باب 18 تا 20 میں یسعیاہ نبی کے صحیفہ کے چار ابواب میں سے بعض حصص درج کیے گئے ہیں۔ یہودیوں کی کتاب طالمود اس کتاب کے آخری باب کے سوا باقی مواد کو یرمیاہ نبی سے منسوب کرتی ہے۔
اس کتاب کا سال تصنیف چھٹی صدی قبل مسیح میں سے کوئی سال ہے حالانکہ جو واقعات اس میں درج کیے گئے ہیں اُن کا مواد پہلے ہی سے جمع کیا جا چکا تھا۔
اس کتاب میں بنی اسرائیل کے دو عظیم نبیوں، حضرت ایلیاہ اور حضرت الیشع کا ذکر تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ حضرت الیشع، حضرت ایلیاہ کے جانشین تھے۔ اُن دونوں نبیوں سے کئی معجزات اور محیر العقل واقعات منسوب ہیں جن کا مطالعہ دلچسپی سے خالی نہیں۔
یہودی سلاطین کا عہد حکومت ایک بڑے عبرتناک واقعہ پر ختم ہوتا ہے۔ خدا نے جس قوم کو اقوام عالم سے چُن کر اپنا عہد اُن کے ساتھ باندھا تھا جب وہ مشرکانہ اور غیر شرعی رسم و رواج کو اپنا کر خداوند خدا سے رشتہ توڑ بیٹھے تو دیگر اقوام کی غلامی میں چلے گئے اور یوں تمام اقوام عالم کے لیے باعث عبرت ٹھہرے۔
اس کتاب یعنی کتاب سلاطین 1 کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

  1. حضرت سلیمان کے تحت یہودیوں کی متحدہ سلطنت (باب 1 تا باب 11)
  2. مختلف سلاطین کے تحت یہودیوں کی تقسیم شدہ سلطنت (باب 12 تا باب 22)

چونکہ کتاب سلاطین۔1 اورکتاب سلاطین۔ 2 دراصل ایک ہی کتاب کے دو جزو ہیں اس لیے اس کتاب کے بارے میں کتاب سلاطین۔1 کے مضمون میں کافی کچھ درج کیا جا چکا ہے۔ اس کتاب کا مقصد بھی یہی ہے کہ جو قومیں خدا کو چھوڑ کر اُس کی قیادت اور پیروی سے منہ موڑ کر اپنی ہی طرح کے انسانوں کو اپنے خدا بنا لیتی ہے، اس کا حشر بڑا ہی خوفناک اور عبرت انگیز ہوتا ہے۔
اس کتاب میں یہودی قوم کے انتشار اور اُن کی حکومت کے دو حصوں میں تقسیم ہوجانے کے واقعات درج ہیں۔ یہودی قوم کے زوال کا یہ زمانہ تقریباً ایک سو سال پر محیط ہے۔
اس کتاب میں ایک یہودی سلطنت ”اسرائیل“ کے سیریا یعنی شام کی غلامی میں اور دوسری سلطنت ”یہوداہ“ کے بابل کی غلامی میں جانے کے واقعات بیان کیے گئے ہیں۔ بائبل مقدس کے سترہ نبیوں نے اپنے فرمودات میں قوم یہود کے سلاطین کے کئی واقعات کو لوگوں کی نصیحت کے لیے بار بار بیان فرمایا ہے۔
اس کتاب سلاطین۔2 کو ذیل کے دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

  1. دو حصوں میں بٹی ہوئی یہودی سلطنت اسرائیل کا شام کی غلامی میں جانا (باب 1 تا باب 17)
  2. یہودیوں کی باقی ماندہ سلطنت، شاہان سلطنت 'یہوداہ“ اور اُن کا بابل کی غلامی میں جانا ( باب 18 تا باب 25)