کش برصغیر میں پائی جانے والی ایک گھاس، جسے عموماً دبھ کہا جاتا ہے۔ ہندوؤں کے نذدیک یہ گھانسوں میں مقدس ترین ہے۔ جڑیں الگ کرنے کے بعد اسے قربان گاہ ( وید ) پر بچھا دیا جاتا ہے۔ دیوتاؤں کے مختص نشست کے علاوہ یہ یگیہ کے لے ے مخصوص پوری جگہ کو ڈھانپ تے ہیں۔ رگ وید میں ہے کہ اس کی آسمانی اہمیت کے پیش نظر تین دیویوں سرسوتی، الا اور بھارتی کو دیوتاؤں کے مقدس ٹھکانے ببچھانے کے لے ے پکارا جاتا ہے۔ اس کی خطرناک مفق الفطرت ماہیت کے باعث استعمال کے بعد اسے فوراً جلا دیا جاتا ہے کہ انجانے میں اسے چھو جانے والے نقصان نہ اٹھا بیٹھیں ۔

  • یگیہ کی قوت نمو کا اظہار اس امر سے ہوتا ہے کہ کش گھاس کا ایک مٹھا ایک سے دوسرے پروہت کے ہاتھ منتقل ہوتا ہوا بالا اخر یگیہ کرنے والے اور اس کی بیوی کے ہاتھوں میں پہنچ جاتا ہے۔ چونکہ عورت کے جسم کا اناف سے نچلا حصہ ناپاک خیال کیا جاتا ہے، اس لے ے سنت پنتھ برہمن میں ہے کہ عورت اس گھاس کو پہلے اپنے کپڑوں پر زیر ناف گھاس باندھ لے تو وہ مقدس رسوم میں حصہ لینے کی اہل ہوتی۔ اتھر وید کے مطابق دیوتاؤں کے پیدا کردہ نباتات میں اسے اولیت حاصل ہے۔
  • اتھر وید کے مطابق ہے جب سوم گھاس کا ملنا مشکل ہوا تو اس کی جگہ پیلے رنگ کی کش استعمال ہونے لگی۔ اس کے بارے میں عقیدہ ہے کہ یہ غصہ اور

عیض و غضب کو دور کرتی ہے۔ لیکن پرانوں میں بیان کیا ہے کہ کش گھاس سے وابستہ تمام تر داستانوی معجزے اسی وقت ظہور پر ہو سکتے ہیں کہ جب اس گرڈ کے گرائے گئے قطرے کوئی سانپ چاٹ لے۔ پہلے اس عمل کے دوران تیز دھار کش نے اس کی زبان دو شاخہ کردی، جو ابھی تک اس کی امتیازی علامت چلی آتی ہے۔ وشنو پران میں ہے کہ جب وینا نے یگیہ کے مالک بھینٹ کے مستحق ہونے کا تنہا دعویٰ کیا تو ویسنومنیوں نے اسے مقدس کی گئی دبھ کی تیز دھار تیلیوں سے اتنا پیٹا کہ وہ ہلاک ہو گیا۔ شیو پران میں ہے کہ دہلرک نے دبھ کو دیوتاؤں پر پھنک کر اسے بطور ہتیار استعمال کیا تھا۔

  • جنوبی ہندوستان کے مندروں میں دبھ گھاس کے پانچ سے پچیس تک تنکواں کے سروں کو مختلف معبود اور پتر بنائے جاتے ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. منو دھرم شاشتر Glossary ( کشاف اصطلاحات ) ترجمہ ارشد رازی