کشف الاخبار

1855ء میں بمبئی سے جاری ہونےوالا اردو ہفت روزہ

کشف الاخبار برطانوی ہندوستان کا اردو زبان میں نکلنے والا ایک ہفت روزہ اخبار تھا جسے 1855ء میں منشی امان علی لکھنوی نے بمبئی سے جاری کیا تھا۔

'
مدیرمنشی امان علی لکھنوی
دورانیہہفت روزہ
بانیمنشی امان علی لکھنوی
تاسیس1855ء
ملکبرطانوی ہند کا پرچم برطانوی ہندوستانی
مقام اشاعتبمبئی
زباناردو

تاریخ

ترمیم

اس اخبار کو برطانوی سامراج کے دور حکومت میں منشی امان علی لکھنؤی نے جنوری 1855ء میں بمبئی سے جاری کیا۔ اخبار کا مکمل نام کشف الاخبار کاشف الاسرار تھا[1][2]۔ ایک عجیب بات جو اب تک کسی اخبار میں نہیں دیکھی گئی وہ یہ ہے اس اخبار کا اشتہار نظم میں صفحہ اول پر ہوتا تھا۔ یہ 13 انچ عرض، 19 انچ طول کی تقطیع پر 8 صفحات پر طبع ہوتا تھا۔ ہر صفحے پر عموماً دو کالم اور ہر کالم میں 22 سطریں ہوتی تھیں۔سر ورق پر سب سے اوپر بائیں رجسٹرڈ نمبر 46 درج ہوتاتھا اور دو اشعار کے درمیان اخبار کا نام کشف الاخبار کاشف الاسرار درج ہوتا تھا۔ قیمت فی پرچہ 6 آنے ہوتی تھی۔[3]

کشف الاخبار میں خبروں کے علاوہ معلوماتی، تاریخی اور ادبی مضامین کے ساتھ بمبئی کے مقامی حالات و واقعات پر دلچسپ و مفید تبصرے بھی ہوتے تھے۔ یہ اخبار مسیحی مشنریوں اور پارسیوں پر بے باکی سے تنقید بھی کرتا تھا۔ حکومت کے محکموں کی بد عنوانیوں کو بھی بے نقاب کرتا تھا۔ غرض کہ آزادانہ پالیسی کا حامل اخبار تھا۔ اس کی تعدادِ اشاعت صرف 175 تھی لیکن اُس زمانے کے اخبارات کی محدود اشاعت کو دیکھتے ہوئے اتنی کم اشاعت پر حیرت نہیں ہوتی۔ کشف الاخبار نے بمبئی سے نکلنے والے اخبارات میں لمبی عمر پائی۔ منشی امان علی لکھنوی کی رحلت کے بعد ان کے صاحبزادے منشی غلام حسین نے ادارت سنبھالی اور جب تک زندہ رہے سلیقے سے اخبار نکالتے رہے۔اپنی طویل زندگی میں کشف الاخبار متعدد بار بند ہو کر جاری ہوا۔پہلی بار اگست 1897ء میں اس کی اشاعت معطل ہوئی، لیکن تین سال بعد 1900ء میں دوبارہ جاری ہوا،لیکن زیادہ عرصے جاری نہ رہ سکا۔ اپریل 1909ء میں نئے انتظامات کے ساتھ بمبئی کے شاعر محمد یوسف ناظم انصاری کی زیرِ ادارت دوبارہ نکلا۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. نادر علی خاں، اردو صحافت کی تاریخ، ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ، 1987ء، ص 55
  2. مولوی محبوب عالم، اردو صحافت کی ایک نادر تاریخ، مغربی پاکستان اردو اکیڈمی، لاہور، 1992ء، ص 252
  3. نادر علی خاں، اردو صحافت کی تاریخ، ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ، 1987ء، ص 57
  4. مولوی محبوب عالم، اردو صحافت کی ایک نادر تاریخ، مغربی پاکستان اردو اکیڈمی، لاہور، 1992ء، ص 253