کلدیپ پارس
کلدیپ پارس (1962ء-2009ء) ایک پنجابی گلوکار تھے۔
کلدیپ پارس | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمکئی مشہور گیتوں سے پنجابی سنگیت کا دامن بھرنے والے کلدیپ پارس کا جنم ضلع روپنگر کے گاؤں رولوماجرا میں 1962ء میں ہوا۔ ان کے والد کا نام بلویر سنگھ اور ماں کا نام لچھمی دیوی تھا۔ بچپن میں ہی گائیکی کا شوق پال بیٹھا پارس 1979ء میں لدھیانہ آ گیا اور مشہور لوک گائیک سریندر چھندا کو اپنا استاد مانتے ہوئے ان کی شاگردی اختیار کر لی۔
گلوکاری
ترمیمابتدائی دنوں میں جب انھوں نے گانا شروع کیا ہی تھا تو 1982ء میں پارس کی آواز میں چار گیت ‘کڑیاں کھیڈن آئیاں’، ‘تیر دا نشانہ’، ‘آرے نال چیردے’، ‘بہہ گیا نینوی پا کے’ ریکارڈ ہوئے۔ اس کے بعد 1984ء میں سکھونت کور کے ساتھ ان کا ریکارڈ ‘جیٹھ میرا کم نہ کرے’ آیا۔ 1985ء میں پارس کا پہلا ایل.پی. ریکارڈ ‘میرا یار شرابی’ آیا۔ اس میں حاکم بکھتڑی والے کا لکھا گیت ‘سادھ دا نہ ٹیم لنگھے بھنگ توں بناں’ اتنا ہٹ ہوا کہ پارس کی شہرت کو چار چاند لگ گئے۔
سنگیتکار چرنجیت کی موسیقی میں کلدیپ پارس کی آواز میں ریکارڈ کیسیٹ ‘گلّ مکدی آ کے دارو تے’ نے ان کی گلوکاری کو عروج پر پہنچا دیا۔ اس کے بعد آنے والے کئی کیسٹ بہت مشہور ہوئے۔ پارس کی آواز میں ریکارڈ مذہبی کیسٹ ‘خون شہیداں دا’ اور ‘جنگ نامہ امرتسر’ بھی بہت ہٹ ہوئیں۔ کلدیپ پارس نے سکھونت کور، گلشن کومل، اوشا کرن، رپندر روپی اور بلجندر رمپی کے ساتھ سٹیج پروگرام کیے اور گیت بھی ریکارڈ کروائے۔ کلدیپ پارس نے پنجابی فلموں میں بھی کئی ہٹ گیت گائے۔ پنجابی فلم ‘پتّ جٹاں دے’ میں پارس نے امر سنگھ چمکیلا کے ساتھ کورس میں گایا۔ کلدیپ پارس نے مرزا سنگووالیا، چھندا بسراوانوالا، پالی دیتوالیا، بلبیر سنگھ گریوال، بنت رامپرے والا، بھپندر کھرمی، جگا گلّ، حاکم بکھتڑیوالا، تیجا بھٹے والا، رندھیر سنگھ دھیرا اور کئی دیگر گیت نگاروں کے لکھے گیت گائے۔
وفات
ترمیمآخری وقت انھیں کینسر کا مرض ہو گیا تھا۔ ایک طویل عرصہ اس موذی مرض سے لڑنے کے بعد بالآخر 17 دسمبر 2009ء کو موہن دیئی کینسر اسپتال ،لدھیانہ میں ان کی وفات ہوئی۔ پسماندگان میں بیوہ پرم جیت جور، بیٹا سکھدیپ پارس اور بیٹی گر پریت کور شامل ہیں۔[1]