سریندر شنڈا (اصل نام: سریندر سنگھ ہونجھن)[1] ایک بھارتی لوک گائک ہے۔[2][3] جن کو جدید پنجابی سنگیت کا باپ سمجھا جاتا ہے۔[4] سریندر چھندا ودیاوتی اور بچن رام کے گھر پیدا ہوا اسے گائکی ورثے میں ملی۔ انھیں دیکھ کے سریندر چھندا بھی گانے لگا۔ 1972-73 میں سریندر استاد جسونت بھنورا کی شاگردی میں آگیا اور یہیں سے اس کی موسیقی کی تعلیم کا دور شروع ہوا۔ سریندر چھندا نے بہت جدوجہد کی۔ مشہور کمپنی ایچ ایم وی نے اس کا پہلا ریکارڈ، ‘گھگرا صوف دا’ تیار کیا اور پھر ہولی-ہولی اس کے بعد چرچہ کا دور شروع ہوا۔

سریندر شنڈا
(پنجابی میں: ਸੁਰਿੰਦਰ ਛਿੰਦਾ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (متعدد زبانیں میں: Surinder Pal Dhammi ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 20 مئی 1953ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع لدھیانہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 26 جولا‎ئی 2023ء (70 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لدھیانہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کار ،  اداکار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سنگیت کا سفر

ترمیم

سنگیت سمراٹ چرنجیت آہوجا نے پہلے سریندر چھندے کا ریکارڈ ‘نیناں دے ونجارے’ ایچ ایم وی کی لیے ریکارڈ کیا۔ سریندر چھندا نے اپنی گائکی کے فن کا ایک الگ انداز اپنایا اور ایک زمانے کو اپنا گرویدہ کر لیا۔ اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب اس کا کوئی ریکاڑد مارکیٹ میں آنے لگتا تو اس زمانے کے کئی نامور گلوکاروں کو اپنی فکر لگ جاتی۔اس کی گائیکی میں یہ خاصیت رہی ہے کہ اس نے کچھ بھی گایا چاہے لوک گیت ہو، جدید یا دو گانا ہو سریندر نے اپنے کلاسیکی انداز کو قائم رکھا۔ سریندر چھندا کے کئی گیت ایتے مقبول ہوئے کہ انھوں نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے ۔ بچے بچے کی زبان ’پر چڑھے۔ ان گیتوں میں ‘دو اوٹھاں والے نیں’، ‘جنج چڑھی عملی دی’، ‘بدلاں نوں پچھ گوریئے’، ‘جیونا موڑ’، ‘اچا برج لاہور دا’، ‘جٹّ مرزا کھرلاں دا’، ‘سچا سورما’، ‘تارہ روندی تے کرلاؤندی’، ‘پتّ جٹاں دے بلاؤندے بکرے’، ‘مالوے دے جٹّ’، ‘میں کہڑی خدائی منگ لئی’، ‘دلی شہر دیاں کڑیاں’ قابل ذکر ہیں۔ چھندا نے بہت سی پنجابی فلماں میں اداکاری کے علاوہ ان فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی۔ اس کے علاوہ سریندر کو ایک ہندی فلم میں بھی گیت گانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ سریندر چھندا نے اپنی گائکی میں نئے تجربے بھی کیے جو کامیاب رہے، جیسے ‘جیونا موڑ’ ریکارڈ میں اس نے کمینٹری کرتے ہوئے، جیونا اور دیگر کو گیت کے ساتھ اپنی آواز میں بخوبی پیش کیا۔ اس کے علاوہ ‘اچا برج لاہور دا’، ‘تیاں لونگووال دیاں’، ‘میں ڈگی تلک کے’، ‘جٹّ مرزا کھرلاں دا’، ‘رکھ لے کلنڈر یارا’، ‘جنج چڑی عملی دی’، ‘طلاق عملی دا’، ‘گھڈھّ چکّ ماردے سلوٹ ’، ‘گلاں سوہنے یار دیاں’، ‘میں نہ انگریزی جاندی’، ‘دل پینڈو جٹّ لے گیا’، ‘تحفے’ وغیرہ رکارڈوں اور کیسٹوں نے جو مقبولیت حاصل کیوہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اس نے مشہور گلوکاروں انرادھا پوڈونوال، الکا یاگنک، کویتا کرشنامورتی، سوتا ساتھی، نرندر بیبا، گلشن کومل، سکھونت سکھی، سریندر سونیا، رپندر رنجنا، کلدیپ کور، پرمندر سندھو اتے سدیش کماری وغیرہ کے ساتھ دوگانے بھی گائے۔ اس کے شاگردوں نے بھی گائکی میں نام کمایا، جن میں مرحوم امر سنگھ چمکیلا، کلدیپ پارس، سوہن سکندر وغیرہ شامل تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Archived copy"۔ 15 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2010 
  2. Amrita Chaudhry (12 November 2008)۔ "Shaukat Ali: Singing parallel to pop singers gives me jitters"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 01 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2009 
  3. Alka Pande (1999)۔ Folk music & musical instruments of Punjab: from mustard fields to disco lights۔ Mapin۔ صفحہ: 24۔ ISBN 978-1-890206-15-4 
  4. Reena Jana (3 August 2003)۔ "His Is Not Quite the Career His Parents Had in Mind"۔ نیو یارک ٹائمز