کمال‌الدین مسعود خُجندی، مشہور بہ «شیخ کمال»آٹھویں صدی ہجری کے  عارف اور فارسی شاعر تھے۔  آپ کی ولادت خجند ،ماوراءالنهر میں ہوئی، لیکن سفر حج کے بعد تبریز میں سکونت اختیار کی۔ اگرچہ شاعری ان کا اصل پیشہ نہ تھا،اس کے باوجود ان کا دیوان آٹھ ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔ 

شیخ کمال، سلطان حسین جلایر کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ شیخ کمال آٹھویں صدی ہجری کے عظیم غزل گو شاعر تھے۔ ان کی غزلیات ذوق عرفانی کی عکاس ہیں۔ آپ حافظ شیرازی کے ہمعصر تھے۔ حافظ کے متعلق کہتے ہیں:

؎نشد به طرز غزل هم عنان ما حافظ

اگرچه در صف رندان ابوالفوارس شد

نمونہ اشعار

ترمیم

؎عرفات عشقبازان سر کوی یار باشد

به طواف کعبه زین درنروم که عار باشد

چو سری بر آستانش ز سر صفا نهادی

به صفا و مروه‌ای دل دگرت چه کار باشد

قدمی ز خود برون نِه به ریاض عشق، کاینجا

نه صداع نفحهٔ گل نه جفای خار باشد

به معارج اناالحق نرسی ز پای منبر

که سری شناسد این سِرّ که سزای دار باشد

ز میِ شبانه ساقی قدحی بیار پیشم

نه از آن میی که او را به سحر خمار باشد

نکند کمال دیگر طلب حضور باطن

که قرارگاه زلفش دل بی‌قرار باشد

وفات

ترمیم

کمال‌الدین خجندی نے  792ھ یا 808ھ میں وفات پائی۔ ان کی آخری آرم گاه تبریز میں ہے۔ لوح مزار پر یہ شعر کندہ ہے؎

کمال از کعبه رفتی بر در یار

هزارت آفرین مردانه رفتی

خارجی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  • لغت‌نامه دهخدا
  • صفا، ذبیح‌الله. تاریخ ادبیات ایران (جلد دوم). با تلخیص محمد ترابی۔ چاپ چهاردهم۔ [تهران]: انتشارات فردوس، 1381. 196–197. ISBN 964-5509-17-3.