کنڈی (پشتو: کُنڈی) (نوٹ کندیاں کے کندی قوم الگ ہے انکا ان سے کوئی تعلق نہیں). پشتونوں کے نیازی قبیلے کا ایک ذیلی قبیلہ ہے

تاریخی حیثیت ترمیم

یہ قبیلہ پندرہویں صدی کے آخر میں افغانستان کے مقام زابل سے ہجرت کرکے پاکستان کے ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے کندے غر میں آباد ہوا .کنڈی قبیلہ ایک پووندہ قبیلہ تھا ,اس قبیلے کے لوگ برصغیر اور افغانستان میں تجارت کا کام کرتے تھے جس کی وجہ سے یہ قبیلہ مالی طور پر مستحکم تھا اور برصغیر پر افغانوں کے دور حکومت میں اس قبیلے کے لوگ اہم عہدوں پر فائز رہے .کنڈی پاکستان میں خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک کی اکثریت ، ڈی آئی خان کے کچھ علاقوں ,لکی مروت، افغانستان کے کچھ حصے (خوست ,زابل) ، بلوچستان کے کچھ حصے (کوئٹہ,لورالائی)میں آباد ہیں۔جبکہ کچھ گھرانے جنوبی وزیرستان ,میانوالی کی تحصیل عیسیٰ خیل اور ضلع کرک میں آباد ہیں۔ ضلع ٹانک میں کنڈیوں کے اہم دیہات گل امام ، شاہ عالم، آبزاری ، درکی (میخانی) ، پائی ، ناندور اور اماخیل ہیں, جبکہ ملازئی گاؤں میں کنڈی, مروات اور سید اکٹھے رہتے ہیں,۔ گل امام اور شاہ عالم کنڈی قبیلہ کے خانوں کے آبائی آبائی گائوں ہیں ۔۔ کنڈیوں نے اٹھارویں صدی کے آخر میں ٹانک کے نوابوں کے خلاف کئی جنگیں لڑین جن میں سے آخرکار چند میں کامیابی حاصل کی۔اس کے علاوہ یہ قبیلہ ہمیشہ داخلی تنازعات میں ملوث رہتا ہے۔پاکستان میں بہت سارے کنڈی قبیلے کے لوگ تعلیم ، سیاست ، سول سروسز ، عدلیہ وغیرہ کے شعبوں میں اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں جبکہ جو افغانستان میں موجود ہیں ان کا رجحان تجارت کی طرف زیادہ ہے۔

کنڈی قبیلہ زیادہ تر خیبرپښتونخوا کے ضلع ٹانک میں آباد ہے اس کے علاوہ خیبرپښتونخوا اور بلوچستان کے شمالی اضلاع میں بھی کچھ خاندان بکھرے ہوئے آباد ہیں۔ مزید یہ کہ افغانستان میں بھی کونڈی قبیلہ کے واضح آثار دستیاب ہیں۔ کونڈی دراصل نیازی پشتونوں کی ایک قدیمی ذیلی شاخ ہے جو گذشتہ تین سو سال سے اب جداگانہ شناخت بنا چکی ہے۔ کنڈی قبیلہ کے کچھ افراد ضلع خوشاب کے علاقے گولیوالی میں بھی آباد ہیں جہاں دیگر نیازی پٹھانوں کی آبادی ہے۔ پرانے ریکارڈ کے مطابق لودھی کی تین شاخیں تھیں جن میں اول نیازی، دوم دوتانی اور سوم سیانی (مروت، میان خیل، دولت خیل تتور وغیرہ). نیازی کی آگے تین شاخیں ہوئیں باہی، جمال اور خاکو. باہی شاخ کے نیازی آج بھی باہی کہلاتے ہیں جبکہ جمال سے عیسٰی خیل و سنبل نیازی مشہور ہوئے. خاکو سے سرہنگ، کنڈی، مشانی، مچن خیل وغیرہ نے شہرت پائی. سولہویں صدی کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت کنڈی نیازی ہی کہلاتے تھے لیکن جداگانہ شناخت کا عمل بھی شروع ہو چکا تھا۔ جس کی مثال ابوبکر خان کنڈی تھے جو شیر شاہ سوری کے عہد میں گذرے اور شیر شاہ سوری کے دادا کا مقبرہ تعمیر کروایا. بہرحال کنڈی قبیلہ سترھویں صدی عیسوی میں ٹانک میں مستقل سکونت پزیر ہونے لگا. شروع میں تو انکا دولت خیلوں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہ ہوا. لیکن بعد کے زمانے میں نوابین ٹانک کٹی خیل جو دولت خیل لوہانی کی شاخ ہیں ان سے ان کے تنازعات چلتے رہے. سکھ اور انگریزوں کے زمانے میں اس قبیلے کی کوئی کارگزاری نہیں ملتی. اس قبیلے سے عبد الرحیم کنڈی نے انگریزوں کے زمانے میں ملازمت اختیار کی جس کے بعد کنڈی قبیلہ شعبہ قانون میں بہت آگے گیا۔ آج بھی کنڈی قبیلہ کے وکلا کو ملک بھر میں کافی شہرت حاصل ہے۔ اس قبیلے سے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ بھی ہوئے سیاست میں بھی انھوں نے خوب نام کمایا. ٹانک و ڈیرہ اسماعیل خان سے اس قبیلے کے ایم این ایز و ایم پی منتخب ہوتے رہتے ہیں۔ موجودہ زمانے میں فیصل کریم کنڈی مشہور ترین شخص ہیں۔ حیات افغانی نے اس قبیلے پر کوئی تفصیلات نہیں لکھی ہیں حالانکہ یہ ایک اچھا خاصا افرادی قوت رکھنے والا قبیلہ ہے. [1]

شجرہ نسب ترمیم

کنڈی بن عیسیٰ بن خاکو بن نیازی بن ابراہیم لودھی بن شاہ حسین کی اولاد ہیں

کُنڈی کے ذیلی قبیلوں میں کرکی خیل ، بوراخیل ، اچھاخیل، شرقی خیل ، ابراہیم خیل وغیرہ شامل ہیں.

مشاہیر ترمیم

شیخ احمد نیازی کنڈی جو شیر شاہ سوری کے مصاحبین میں شمار ہوتے تھے جبکہ اس کے پسر ابوبکر خان نیازی کنڈی جنھوں شیر شاہ سوری کے ایما پر شیر شاہ سوری کے دادا ابراہیم سوری کا مقبرہ نورونال ہریانہ ہندوستان میں تعمیر کیا. جو آج بھی موجود ہے.

حوالہ جات ترمیم

  1. تحریر و ترتیب؛ نیازی پٹھان قبیلہ فیس بک پیج Www.niazitribe.org
  2. حیات افغانی , مخزن افغانی اور تاریخ نیازی قبائل