اس کی اشاعت کا آغاز اپریل،1948ء میں ہوا۔ اس کو جو شہرت اور مقبولیت ملی وہ کسی اور رسالے کو نہیں نصیب ہوئی۔
اس کے بانی ادارہ شمع کے مالک یوسف دہلوی تھے۔ ان کے بعد یونس، ادریس اور الیاس دہلوی نے اس کی ادارت کی۔
اس رسالے کو جن مشاہیر قلم کاروں کا قلمی تعاون حاصل تھاان میں کرشن چندر، بلونت سنگھ، عادل رشید، سلام مچھلی شہری، مرزا ادیب ، عصمت چغتائی، رام لعل، خواجہ احمد عباس، واجدہ تبسم، اے آر خاتون، رضیہ سجاد ظہیر، جیلانی بانو، خدیجہ مستور اور شفیع الدین نیر جیسی شخصیات تھیں۔
کھلونا آٹھ سے 80 سال کے بچوں کے لیے شائع ہوتا تھا۔ اپنے جاذب نظرگیٹ اپ، السٹریشن اور دیدہ زیب طباعت کی وجہ سے اس رسالے نے بہت جلد مقبولیت اور شہرت کی بلندیاں طے کر لیں۔
اس رسالہ میں سراج انور کا خوفناک جزیرہ ، کالی دنیا، نیلی دنیا، ظفر پیامی کا ستاروں کے قیدی اور کرشن چندر کی چڑیوں کی الف لیلیٰ جیسی شاہکار تخلیقات شائع ہوئیں۔
کھلونا کا سالنامہ بچوں میں بہت مقبول تھا۔ جو معتبر ادیبوں کی نگارشات پر مشتمل ہوتا تھا۔