کھو قوم
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
کھو قوم۔۔۔ از اقرارالدین خسروؔ
کھو باشندے چترال کے علاوہ گلگت بلتستان کے علاقہ جات عذر، یسین، گوپس اور اشقامون تک پھیلے ہوئے ہیں۔ کھو باشندوں کی زبان کھوار کہلاتی ہے۔ جسے ضلع چترال گلگت بلتستان کے مختلف وادیوں اور پاکستان کے دوسرے حصوں میں آباد کھو باشندے بولتے ہیں۔ کھووار کھوار دو الفاظ کا مرکب ہے یعنی کھو+ وار ‘‘کھو’’ قوم کا نام ہے اور‘‘ وار’’ زبان کو کہتے ہیں۔ کھوار زبان کے متعلق پروفیسر اسرارالدین چترال ایک تعارف میں پروفیسر مارگنسٹاین کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ‘‘کہوار ہندی آریائی زبان ہے اور الگ حثیت کی مالک ہے اس میں فارسی ہندی اور سنسکرت کے علاوہ پامیری زبانوں کے الفاظ بھی ملتے ہیں’’ ۔
اصلیت کے لحاظ سے کھو باشندوں کو دوحصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
1۔ قدیم کھو جو اصلی کھو ہیں 2۔ بعد میں آئے ہوئے کہو۔ یہ وہ ہیں جو بعد میں گرد و نواح کے مختلف علاقوں سے آئے اور قدیم کھو کی زبان اور رسم ورواج اپنا کر ان میں گھل مل گئے۔ پروفیسر اسرارلدین کے مطابق قدیم کھو آریاء نسل ہیں جو قریبا تین یا ساڑھے تین ہزار سال پہلے ان وادیوں میں آکر آباد ہوئے تھے آج یہ قدیم کھو چھوٹے چھوٹے خاندانوں پر مشتمل چترال کے مختلف حصوں میں بکھرے ہوئے ہیں۔ جبکہ کھوباشندوں کی زیادہ تعداد بعد میں آئے ہوئے اُن لوگوں پر مشتمل ہے جو مختلف ادوارمیں بدخشان، واخان، روسی و چینی ترکستان گلگت بلتستان، دیر، سوات اور افغانستان کے مختلف حصوں سے آکر ضلع چترال میں آباد ہوتے رہے۔ اور آج محتلف نسلوں اور مختلف علاقوں سے آئے ہوئے یہ سینکڑوں خاندان آپس میں ایک ہو کر رہ رہے ہیں۔ سب ایک زبان کو ار بولتے ہیں اور سب نے ایک ہی طرز زندگی اور رسم ورواج اپنا لی ہے اور کھو کہلاتے ہیں ۔
کھو لوگ درمیانہ قد اور گندمی رنگ کے ہوتے ہیں خاندانی نظام ورثے کی بنیاد پر قائیم ہے عام طورپرایک خاندان سات، آٹھ افراد پر مشتمل ہوتاہے جس میں ماں، باپ، بیٹے، بیٹیاں شامل ہوتے ہیں۔ اونچے خاندان میں گھر کے افراد کی تعداد زیادہ بھی ہوتی ہے جس میں ماں، باپ، بیٹے، بیٹیاں، بہو، پوتے اور پوتیاں بھی شامل ہوتے ہیں باپ گھر کا سربراہ ہوتاہے اور ماں کی حیثیت گھر میں وزیر کی سی ہوتی ہے گھر کی چاردیواری سے باہر جُملہ امور کی ذمہ داری مردوں پر ہوتی ہے۔ جبکہ خواتین اندورن خانہ امور کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ عورتین پردہ شعار ہوتی ہیں۔ جبکہ شرعی حدود کے اندر عورتوں کی دُنیاوی تعلیم اور ملازمت کو بھی معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ اور آج کل کُھو قبیلے کی خواتین ترقی کے اس سفر میں مردوں کے شانہ بشانہ چل رہی ہیں اور کسی بھی شعبے میں مردوں سے پیچھے نہیں۔