کھیرتھر نیشنل پارک
کھیرتھر نیشنل پارک صوبہٴ سندھ کے دامن میں موجود پاکستان کا دوسرا نیشنل پارک ہے۔ سندھ کے شہر جامشورو سے آگے کرچاٹ کے مقام پر واقع کھیر تھر رینج کا پہاڑی علاقہ ہے۔ اس پارک کی خاصیت یہ ہے کہ یہاں نایاب جنگلی حیات پائی جاتی ہے، جسے دیکھنے کے لیے دور دراز سے سیاح آتے ہیں
کھیرتھر پارک میں کرچات سینٹر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کوہ تراش کی وادی آج بھی انسانی تہذیب کو اپنے دامن میں لپیٹے ہوئے ہے۔ کوہ تراش فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں تراشنے والوں کا پہاڑ۔ پہاڑ اور اس کے نواح میں 3500 قبل از مسیح کے انسانی تہذیب کے آثار ملے ہیں۔ یہ آثار ایک مکمل آبادی اور تہذیب کے بھر پور شواہدات فراہم کرتے ہیں۔ کھیرتھر پارک کا علاقہ جغرافیائی لحاظ سے خشک خطوں میں شمار کیا جاتا ہے اور بنیادی طور پر یہ علاقہ بارانی رہا ہے تاہم یہاں پر سالانہ بارش کی اوسط 6 سے 8 انچ رہی ہے۔ 1994ء سے یہ علاقہ مکمل طور پر خشک سالی کا شکار ہے۔ پہاڑوں پر سے گھاس پھونس، ترائی میں درختوں سے سبزہ اور موسمی ندی نالوں میں پانی خشک ہو گیا ہے اور صورت حال بدتر ہو چلی ہے۔ کھیرتھر نیشنل پارک کو عالمی حیثیت کے حامل ہونے کے علاوہ ملکی قوانین کے تحت بھی تحفظ حاصل ہے، سندھ وائلڈ لائف آرڈیننس کے تحت کھیرتھر نیشنل پارک کی حدود میں کسی بھی قسم کی کھدائی، کان کنی یا کسی بھی مقاصد کے استعمال کے لیے زمین کی صفائی یا ہمواری جیسے اقدامات پر پابندی عائد ہے۔ صوبائی حکومت کے ایک اور حکم مجریہ1970ء کے مطابق پارک میں تیل و گیس کے لیے کان کنی خصوصی طور پر ممنوع ہے۔ مظاہر فطرت کے تحفظ کے لیے قائم نیشنل پارک لوگوں کی معلوماتی تفریح کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں لیکن کھیرتھر نیشنل پارک فروغ سیاحت کے ذمے دار اداروں کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود ماحولیاتی سیاحت سے دلچسپی رکھنے والوں کی نظروں سے اوجھل ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات مناسب قیام و طعام کی سہولتوں کا فقدان اور کچے راستوں پر سفر کے لیے مناسب نشانوں کی عدم موجودگی بھی شامل ہیں۔ اگر سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور حکومت سندھ فروغ سیاحت سے متعلق اداروں کے تعاون سے کرچات تک پہنچنے کے لیے پختہ سڑک، سیاحوں کے لیے مناسب کرائے پر قیام و طعام اور گارڈن کی فراہمی اور بجلی کے لیے شمسی توانائی کا پلانٹ استعمال کرے اور فروغ سیاحت کے لیے ذرائع ابلاغ کی مدد سے مہم چلائیں تو کھیرتھر نیشنل پارک سیاحت کے فروغ کی بہترین مثال بن سکتا ہے۔ پہاڑی سلسلوں سے بھرے ہوئے اس نیشنل پارک میں میدانی علاقے بھی ہیں اور بنجر علاقے بھی ہیں تاہم گھنے جنگلات نہ ہونے کے برابر ہیں