گا مو رے ایچی
پروفیسر گا مو رے ایچی ٹوکیو اسکول آف فارن اسٹڈیز سے 1923ء میں فارغ التحصیل ہوئے جسے آگے چل کر ٹوکیو یونیورسٹی آف فارن لینگویجز کا درجہ حاصل ہوا۔ وہ جاپان میں اردو پڑھانے والے پہلے شخص تھے اور اسی سلسلے میں انھیں 1934ء میں پروفیسر کا درجہ حاصل ہوا۔ اردو زبان کے تئیں ان کی خدمات کی بنا پر انھیں جاپان کا "باباے اردو" کہا جاتا ہے۔
جاپان کے بابائے اردو گا مُو رے ایچی | |
---|---|
وفات | 1977 |
پیشہ | اردو کے پروفیسر اور کئی کتابوں کے مصنف |
شہریت | جاپانی |
مادر علمی | ٹوکیو یونیورسٹی آف فارن اسٹڈیز (اس وقت ٹوکیو اسکول آف فارن اسٹڈیز) |
جاپان میں تدریسی کتب کی عدم دست یابی اور رے ایچی کی پہل
ترمیمجس زمانے میں رے ایچی درس وتدریس میں سرگرم تھے، اس وقت جاپان میں اردو کتب کا حصول بے حد دشوار تھا۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے رے ایچی نے 1938 میں "اردو کے ابتدائی قواعد" کے عنوان سے کتاب لکھی جو نووارد طلبہ کے لیے مشعلِ راہ کا کام دینے لگی تھی۔ اس کے علاوہ انھوں نے "باغ وبہار" کا جاپانی زبان میں ترجمہ کیا۔
دیگر تصانیف
ترمیممذکورہ کتب کے علاوہ رے ایچی نے بول چال کی اردو پر کئی کتابیں لکھی۔ اس کے ساتھ ہی ایران اور اسلامی ثقافت پر ان کی نوشتہ کئی کتابیں منظرعام پر آئیں۔ یہ ساری کتابیں آج بھی ان کی تدریسی جامعہ میں محفوظ ہیں۔
انتقال
ترمیمرے ایچی کا انتقال 1977 میں ہوا۔[1]