جاپان میں اردو
اردو زبان کا تعارف جاپان میں 1663ء میں ہوا تھا۔ اس سال ناگاساکی میں ایک ہندوستان سے ایک کشتی اُتری تھی۔ اس کے ملاح کو آج بھی جاپانی مؤرخین "مُوْر" یا مسلمان کے طور پر جانتے ہیں۔[1]
قدیم ترین کتبہ
ترمیم1796ء میں ناگاساکی علاقے سے اردو میں لکھا گیا ایک کتبہ ملا ہے جس سے اس زبان کے جاپان میں اس دور میں کسی حد تک استعمال کیے جانے کا ثبوت ملا ہے۔[1]
اردو کی تعلیم گاہیں
ترمیمارادہ جاتی تعلیم کے علاوہ ٹوکیو یونیورسٹی آف فارین اسٹڈیز (ٹُفس)، اوساکا یونیورسٹی اور ڈائٹوبُنکا یونیورسٹی اور کیوٹو یونیورسٹی میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔ ان میں ٹوکیو یونیورسٹی آف فارین اسٹڈیز دسمبر 2008ء میں اردو تعلیم کے سو سال مکمل کرچکی ہے۔[1][2]
اردو کے لیے کام کرنے والی چند اہم جاپانی شخصیات
ترمیم- پروفیسر گا مو رے ایچی (Prof Reiichi)
- پروفیسر سوزوکی تاکیشی (Prof Takeshi)
- پروفیسر ہیروجی کٹاؤکا (Prof Hiroji Kataoka)
- پروفیسر ٹی متسومورا (Prof T Matsumura)
- پروفیسر سو یامانے (Prof. So Yamane)[2]
جاپان میں پہلا اردوپندرہ روزہ
ترمیمپاکستانی نژاد محمد زبیر جاپان میں پہلا اردو پندرہ روزہ "پاک شِنْبُن" جاری کرچکے ہیں۔[2]
ہائیکو شاعری کو اردو میں قبولیت
ترمیمجاپان اور اہلِ جاپان سے ربط کی وجہ سے ہائیکو شاعری بھی اردو ادب کا ایک اہم حصہ بن گئی ہے۔[3]
جاپانی تاریخ پر اردو میں کتب
ترمیمجاپان کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات کے ساٹھ سال مکمل ہونے کے موقع پر 2013ء جاپانی تاریخ پر اردو میں ضخیم کتب کا رسم اجرا پاکستان کے شہر کراچی میں جاپان کے قونصل عمومی اکیرا اُوچی نے کیا تھا۔ ان کتب کے مصنفین کا تعلق دونوں ملکوں سے ہے۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ http://www.italki.com/entry/325552
- ^ ا ب پ Japan: Urdu`s other home - DAWN.COM
- ↑ Haiku in Urdu and Ghazal Poetry - The Acceptance of Different Forms of Poetry in Different Cultures — Osaka University
- ↑ "Books on Japanese Literature and history in Urdu launched : AsiaNet-Pakistan"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2015