گریٹ ایکسپیکٹیشنز (انگریزی: Great Expectations) انیسویں صدی کے مشہور انگریزی ناول نگار چارلس ڈکنز کی تیرہویں ناول ہے۔ ناول کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ ایک بچہ جس کے والدین اور بہن بھائی وفات پا چکے ہیں ۔ وہ اپنی بڑی بہن کے ساتھ رہتا ہے جس نے اس کی پرورش کی ذمہ داری اٹھائی ہے ۔ اس کا بہنوئی عمر میں اس کی بہن سے کافی چھوٹا ہونے اور بہن کی تلخ اور سرد طبیعت کے باوجود اس کے ساتھ مناسب انداز میں زندگی بسر کر رہا ہے ۔ کیونکہ اس کی عمر رسیدہ بیوی نے اس کی ماں کی ذمہ داری اٹھانے میں اس کی بھرپور مدد کی ۔ ایک دن وہ بچہ قبرستان میں اپنے خاندان کی قبروں کے قریب افسردہ بیٹھا ہوتا ہے کہ وہاں موجود جیل سے فرار ایک قیدی بچے کو ڈرا دھمکا کر بیڑیاں توڑنے کا سامان لانے کو کہتا ہے ۔ بچہ اتنا خوف زدہ ہوتا ہے کہ رات بھر سو نہیں پاتا۔ اور صبح جانے کس جذبے کے تحت اس قیدی کے لیے کھانا اور بیڑیاں توڑنے کا سامان لے جاتا ہے۔ راستے میں اس کا سامنا ایک اور قیدی سے ہوتا ہے ۔ جس کے بارے میں وہ پہلے قیدی کو بتاتا ہے ۔ قیدی بیڑیاں توڑنے کے باوجود پولیس والوں سے بچ نہیں پاتا اور اسے دوبارہ پکڑ لیا جاتا ہے۔ تاہم بچے کے ہم دردانہ رویہ اور مشکل وقت میں اس کی مدد کرنے کی وجہ سے وہ قیدی اس بچے سے بہت متاثر ہوتا ہے۔ بچہ گھر سے کھانا اور بیڑیاں توڑنے کا سامان چوری کرنے پر احساس جرم کا شکار ہوتا ہے لیکن وقت گزرتا چلا جاتا ہے ۔ وہ قیدی بہت سا پیسہ کماتا ہے اور ایک وکیل کے توسط سے اور اپنی پہچان خفیہ رکھنے کی شرط پر اس بچے کی تعلیم اور اسے بڑا آدمی بنانے کے لیے رقم مختص کر دیتا ہے ۔ ناول میں بچے کی لندن روانگی، اعلی تعلیم اور بڑا آدمی بننے کے ساتھ ساتھ اس کے دل میں پھوٹتی محبت کی کونپلیں، اس کے جذبات اور احساسات کو خوبصورتی سے قلم بند کیا گیا ہے۔[1]

ناول کے مرکزی کردار کا نام پِپ ہے جو خوش بختی کا حامل اور عظیم توقعات پالنے والا لڑکا ہوتا ہے، بالاآخر اپنی خوش بختی اور عظیم توقعات، دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ یہ ناول 1861ء میں شائع ہوا اور اپنی اشاعت کے فوری بعد ہی اسے کلاسک کا درجہ دے دیا گیا۔[2]


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم