گشت ارشاد ایران کی متنازع مذہبی اخلاقی پولیس ہے جو مبینہ طور پر اپنے شہریوں کی جانب سے اسلامی اقدار کی پاس داری اور عدم پاس داری پر گرفت لگاتی ہے۔ عملی طور پر اس پولیس کا کام ملک کی خواتین کی جانب سے حجاب پوشی اور حجاب کے عدم لحاظ کو دیکھنا ہوتا ہے۔ یہ کئی بار بے پردہ یا نیم بے پردہ پائی جانے والی خواتین کی تربیت اور ان کی گرفتاری اور مختلف سزاؤں پر عمل آوری کی ذمے داری اسی گشت ارشاد پر ہوتی ہے۔ اس نام نہاد پولیس کی تاسیس 2005ء میں ہوئی تھی۔ جس کے بعد سے کئی شکایتیں دیکھنے میں آئی ہیں کہ یہ تنظیم کے اہل کار ملکی اور غیر ملکی خواتین کے ساتھ سختی سے پیش آئی ہے۔ بھارت سے تعلق رکھنے والی پستول نشانہ باز حنا سدھو 2016ء میں ایران میں ہونے والی ایشین ایئر گن چیمپئن شپ سے اس وجہ سے باہر ہوگئیں کیوں کہ ایران میں ان پر حجاب پہننا لازمی قرار دیا گیا تھا اور یہ مقابلہ ایران میں ہی ہوا تھا۔ 2022ء میں ایک 22 سالہ نو جوان لڑکی مہسا امینی کی اسی ادارے کی حراست میں ہوئی موت کے بعد ملک اور بیرون ملک اس تنظیم کے خلاف کافی احتجاج شروع ہوا۔ لوگ پڑوسی ملک پاکستان کا حوالہ دینے لگے جہاں حجاب کی پاس داری اور بے حجابی خواتین کا انفرادی اختیار ہے اور اس میں حکومت کا کچھ عمل دخل نہیں ہے۔

ایران کے اصفہان شہر کے شہر میں میدان ونک میں گشت ارشاد کے اہل کار حجاب پوش خواتین کے ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم