گولڈن جوبلی ٹیسٹ میچ
گولڈن جوبلی ٹیسٹ اس ٹیسٹ کو کہا گیا جب بھارت میں کرکٹ کے ذمہ دار ادارے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (BBCI) (اب انڈین کرکٹ بورڈ (ICB) کے قیام کی گولڈن جوبلی منانے کے لیے انگلستان نے بھارت کا دورہ کیا اور 20-15 فروری کے درمیان ممبئی کے مقام پر ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا جسے انگلستان نے بھارتی ٹیم کی ناقص کارکردگی کی بنا پر 10 وکٹوں سے جیت لیا کیونکہ ایئن بوتھم اپنی فارم میں تھے اور بیٹنگ اور باولنگ دونوں شعبوں میں انھوں نے بھارتی سورماوں کے سب راستے مسدود کر دیے تھے اسی سبب (6/58، 114، 7/48) ٹیسٹ میچ میں سو اسکور کرنے اور 10 وکٹیں لینے والے پہلے کرکٹ کھلاڑی بن گئے۔ 296 رنز بنانے کے بعد، بھارت نے انگلینڈ کو 58/5 پر کم کر دیا جب بوتھم نے باب ٹیلر (10 کیچز، 43 رنز) کے ساتھ 171 جوڑ کر میچ کو ترتیب دیا۔
میچ کا احوال
ترمیمیہ ٹیسٹ چونکہ بڑا تاریخی اہمیت کا حامل تھا اس لیے بہت ہی اعلیٰ درجے کے کرکٹ مقابلے کی توقع کی جارہی تھی۔ خصوصاً بھارت کی کرکٹ ٹیم کی اپنی سرزمین پر معیاری کارکردگی کا دعویٰ کرتی ہے اس لیے بجا طور پر یہ توقع کی جا سکتی تھی کہ وہ اس ٹیسٹ میں انگلش ٹیم کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے مگر ایسا نہ ہو سکا۔ 1979-80ء کا یہ ٹیسٹ نمبر 874 تھا جس میں انگلستان کی طرف سے گراہم سٹیونسن (پیدائش 16 دسمبر 1955ئ، وفات 21 جنوری 2014ء بعمر 58 سال 36 دن) اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ بھارت نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 242 رنز سکور کیے۔ اس نسبتاً کم سکور میں سنیل گواسکر 49، سید کرمانی 40 اور دلیپ ونگسارکر کے 30 رنز نمایاں تھے۔ آئن بوتھم نے انگلش بولنگ کے نمایاں پرفارمر کا کردار ادا کیا۔ 22.7 اوورز میں 7 میڈن کے ساتھ 6 کھلاڑیوں کی اننگز ان کے ہاتھوں اختتام پزیر ہوئی۔ وہ درحقیقت اس تاریخی ٹیسٹ کے ہیرو تھے۔ انھوں نے سنیل گواسکر، سندیپ پاٹیل، یشپال شرما، کپل دیو، شیو لال یادیو اور دلیپ جوشی کو آئوٹ کیا۔ انگلستان کے ابتدائی بلے باز زیادہ متاثر نہ کرسکے۔ یہاں بھی آئن بوتھم ہی کام آئے جنھوں نے 114 رنز کے ساتھ اننگ کو سنبھالا دیا۔ یہ رنز 144 گیندوں پر 206 منٹ میں 17 چوکوں پر بنے۔ وکٹ کیپر بیٹسمین باب ٹیلر نے 43 رنز کا حصہ ڈالا۔ بھارت کی طرف سے کرسن گھاوری 52/5 اور کپل دیو 64/3 نے انگلش بیٹسمینوں کو زیادہ سکور تک رسائی حاصل نہ کرنے دی۔ لیکن اس کا فائدہ دوسری اننگز میں ایک بار پھر بھارتی بلے باز نہ اٹھا سکے پوری ٹیم 149 پر پویلین لوٹ گئی۔ کپل دیو 45 رنز کے ساتھ نمایاں سکورر تھے۔ آئن بوتھم دوسری اننگز میں بھارتی بلے بازوں کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے اور 48/5 کے ساتھ بھارتی شکست کا اہتمام کرگئے۔ اس بار ان کے ہتھے سنیل گواسکر، راجر بینی، گنڈاپا وشواناتھ، سندیپ پاٹیل، یشپال شرما، سید کرمانی، شیو لال یادیو چڑھے تھے۔جان لیور نے بھی 65 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو کریز سے رخصت کیا تھا۔ بھارت کی بیٹنگ اپنی ناکامی سے انگلستان کو چوتھی اننگز میں صرف 96 رنز کا ہدف دے سکی جو اس کے اوپنر نے آئوٹ ہوئے بغیر بنا لیے۔ گراہم گوچ 49 اور جیف بائیکاٹ 43 رنز بنا کر نہ صرف میچ جیت گئے بلکہ انھوں نے اپنی وکٹیں بھی بچا لیں اور اس میں کوئی دو رائے نہیں تھی کہ آئن بوتھم کے علاوہ اور کوئی مین آف دی میچ ہو بھی نہیں سکتا تھا۔ گولڈن جوبلی ٹیسٹ میں ناکامی پر تنقید بھارتی پریس نے اس ٹیسٹ میں ناقص کارکردگی پر بھارت کی ٹیم کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تاہم اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ انگلش ٹیم اس وقت ایک مضبوط ٹیم ہے اور خصوصاً آئن بوتھم کی بیٹنگ اور بولنگ کے شعبے میں کسی اور کی نہ چلنے دینا ہی انگلش فتح کا سبب بنا۔