گولیمار کراچی کی قدیم بستی ہے جو قیام پاکستان کے بعد ھجرت کرکے آنے والے مھاجرین نے آباد کی- اب اس کا نام گلبہار یا گل بہار ہے- 1950ء میں آباد ہونے والی جھوپڑیوں پر مشتمل یہ غریب بستی اب ایک بہت بڑا تجارتی مرکز بن چکی ہے۔ کراچی کی مصروف ترین شاہراہوں میں سے ایک نواب صدیق علی خاں روڈ اس کے عین درمیان سے گذرتی ہے- پاکستان کے ممتاز شاعر اور تحریک پاکستان کے ایک اہم رہنما نیر مدنی اس بستی کے بانیوں میں سے ہیں- نیر مدنی نے انڈیا کے شہر کانپور اور الہ آباد سے کراچی ہجرت کی اور یہاں قادریہ مسجد کے نام سے گولیمار میں ایک چھوٹی سی مسجد کی بنیاد رکھی۔ یہ مسجد آج بھی گلبہار کے مرکزی بازار میں موجود ہے- نیرمدنی 12 اگست 1983 کو انتقال کر گئے-

گلبہار میں پاکستان کی سب سے بڑی سرامکس اور ٹائل مارکیٹ واقع ہے جو پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں سرامکس کی معیاری ملکی اور برآمدی اشیاء فراہم کرتی ہے۔ بہاں ایک بہت بڑا فٹ بال اسٹیڈیم عبد اللہ ھارون اسٹیڈیم کے نام سے موجود ہے اور کھیل کے کئی اور میدان بھی یہاں موجود ہیں- - تعلیمی اداروں کی ایک بڑی تعداد بھی گلبہار میں موجود ہے جن میں سے کچھہ بہت قدیم بھی ہیں- گلبہار کی آبادی محتاط اندازے کے مطابق چار لاکھہ نفوس سے تجاوز کرچکی ہے۔