گھوڑا ٹرین
گھوڑا ٹرین ایک عجیب و غریب اور دنیا بھر میں واحد گھوڑوں سے چلنے والی ٹرین۔
جڑانوالہ کے نواحی اور تاریخی گاؤں گنگا پور (591 گ ب) میں ایک تاریخی ورثہ جسے گھوڑا ٹرین کے نام سے یاد رکھا جاتا ہے ،یہ گھوڑا ٹرین 115سال قبل گنگاپور سے بچیانہ کی طرف چلا کرتی تھی۔گھوڑے کے ذریعے لوہے کی پٹڑی پر چلنے والی اس ٹرین کو مقامی لوگ بچیانہ منڈی سے تقریباً 2 کلومیٹر سفر طے کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے لیکن کئی دہائیوں تک چلتی رہنے کے بعد اب یہ اچھوتی تخلیق زوال کا شکار ہو چُکی ہے۔
سرگنگا رام کا حیران کن اور دنیا بھر میں منفرد کارنامہ گھوڑا ٹرین آغاز تھا۔ 1898ء میں انھوں نے گنگا پور گاؤں اپنی زمین کے لیے پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک موٹر منگوائی جو بہت وزنی تھی۔ اسے گنگا پور لے کر جانا بہت مشکل تھا گنگا پور سے 3 میل کے فاصلے پر واقع بچیانہ ریلوے اسٹیشن تک مال گاڑی میں منگوائی اور اسے گنگا پور تک لانے کے لیے تین میل کا ریلوے ٹریک بنوایا اور اس پر ریل کے پہیوں والی ایک لکڑی کی ٹرالی بنوائی جسے گھوڑا کھینچتا تھا۔ موٹر کو گنگا پور تک لانے کے بعد گھوڑا ٹرین گنگاپور کے باشندوں کوبچیانہ ریلوے اسٹیشن تک لانے اور لے جانے کے لیے استعمال ہوتی رہی۔ 1898 ء میں آنے والی پانی کی یہ موٹراور گھوڑا ٹرین ایک صدی گزرنے کے بعد 115 سالہ قدیم انوکھی سواری سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہوا۔ موٹر گاؤں پہنچ گئی اور پٹڑی پہ گھوڑا ٹرین سے کمرشل بنیادوں پر لوگ گھر سے گھر تک آتے جاتے رہے۔ لگ بھگ ایک صدی تک چلنے کے بعد گھوڑا ٹرین رک گئی۔[1] [2]