ہائپیشیا
ہائپیشا یا ہائی پیشیامصر کے شہر اسکندریہ میں 380 عیسوی میں پیدا ہوئی۔ اس کے والدین یونانی تھے۔ اس کا باپ تھیونَ الیگزینڈرسس اسکندریہ یونیورسٹی کا ہردلعزیز پروفیسر اور معروف ریاضی دان تھا۔ نیز وہ اسکندریہ کی لائبریری کا منتظم بھی تھا۔ تھیونَ کو اپنی بیٹی سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ وہ چاہتا تھا کہ اس کی بیٹی ہر لحاظ سے ایک مکمل انسان ہو۔ ہائپیشا نے ابتدائی تعلیم یونان کے شہر ایتھنز میں حاصل کی۔ باپ کی رہنمائی میں اس نے آرٹس، ادب، سائنس، فلسفہ اور ریاضی کے مضامین میں دسترس حاصل کر لی۔ باپ کو بیٹی کی جسمانی صحت کا بھی بہت خیال تھا۔ باپ کی ترغیب اور حوصلہ افزائی سے ہائپیشا کشتی بانی، تیراکی اور گھڑ سواری بھی کرتی تھی تاکہ جسمانی طور پر ٹھیک ٹھاک رہے۔ یونان سے مصر واپسی پر ہائپیشا کو اسکندریہ یونیورسٹی میں ریاضی اور فلسفہ پڑھانے کی پیش کش ہوئی جو اس نے قبول کر لی۔ وہ دیافنطس کے علم حساب پر بھی لیکچر دیتی تھی اور دیافنطس کے دریافت کردہ اصولوں کے اطلاق سے غیر متعین مسائل کو حل کرنے طریقوں پر بحث کرتی تھی۔ نیز وہ افلاطون اور ارسطو کی تعلیمات کو اپنے درس و تدریس کے موضوعات میں شامل کر لیتی تھی۔ ہائپیشا ذہین ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت خوبصورت اور باوقار خاتون تھی۔ نیز مشفق باپ کی بھرپور توجہ سے وہ فن تقریر میں بھی ماہر تھی۔ یہی وجہ تھی کہ دنیا کے گوشے گوشے سے علم کے متلاشی اس کے لیکچر سننے کے لیے کھنچے چلے آتے تھے۔ یہ ہائپیشا اور اس کے لیکچروں کی بے پناہ مقبولیت کا نتیجہ تھا کہ صرف تیس سال کی عمر میں اسے اسکندریہ یونیورسٹی کے افلاطونی اسکول کی سربراہ بنا دیا گیا۔
ہائپیشیا | |
---|---|
(قدیم یونانی میں: Ὑπᾰτία) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | ت 351–370 اسکندریہ |
وفات | 415[1] اسکندریہ |
وجہ وفات | کھال کھینچائی [2] |
طرز وفات | قتل [2] |
شہریت | بازنطینی سلطنت |
والد | تھیون اسکندری |
عملی زندگی | |
استاذہ | ہیروکلس اسکندری |
پیشہ | ریاضی دان [3]، فلسفی ، ماہر فلکیات ، مصنفہ ، موجد |
پیشہ ورانہ زبان | قدیم یونانی |
شعبۂ عمل | فلکیات ، ریاضی ، میکانیات ، فلسفہ |
مؤثر شخصیات | افلاطون ، فلاطینوس ، ارسطو ، تھیون اسکندری ، بطلیموس |
تحریک | نو افلاطونیت |
درستی - ترمیم |
وفات
ترمیمان کی وفات کے بارے میں مختلف آرا ہیں۔ کچھ لوگوں کے مطابق انھیں زندہ جلا دیا گیا ، کچھ کے مطابق انھیں سنگسار کر دیا اور کچھ کے مطابق ان کی کھال اتار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس خوفناک سزا کی وجہ یہ تھی کہ وہ عورت ہو کر مردوں کو تعلیم دیتی تھی اور بائبل کی تعلیمات کی رو سے یہ ایک سنگین جرم تھا۔ اس سے پہلے یہ مسیحی سکندریہ کے عظیم الشان کتب خانے میں تاریخ، فلسفہ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے موضوعات پر بیشمار نادر و نایاب کتابوں کو نذر آتش کر چکے تھے۔ ہائپیشیا کی تحریر سے ایک اقتباس:
” | افسانوں کو افسانے اور دیو مالائی کہانیوں کو دیو مالائی کہانیاں سمجھ کر پڑھا اور پڑھایا جائے۔ نیز معجزوں کو شاعروں کی تخیل پرواز یا مبالغہ آرائی سے زیادہ اہمیت نہ دی جائے۔ فرضی داستانوں اور توہمات کو سچائی بنا کر پیش کرنا اور پڑھانا افسوسناک ہے۔ ایک معصوم بچے کا ذہن ان افسانوں، توہمات، اور شاعرانہ تخیل پرواز کو حقیقت سمجھ کر قبول کر لیتا ہے۔ پھر بےپناہ ذہنی کوفتوں، الجھنوں، یا المیوں سے گزارنے کے بعد اس پر ان توہمات کی حقیقت آشکارا ہوتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مرد توہمات کا دفاع یوں کرتے ہیں جیسے وہ سچائی ہوں بلکہ سچائی سے بھی بڑھ کر۔ چونکہ ہر توہم ناقابل فہم ہوتا ہے، یعنی حواس خمسہ سے اس کی تصدیق ہو سکتی ہے نہ تردید، اس کو رد کرنا یا غلط ثابت کرنا آسان نہیں۔ توہم کے برعکس سچائی ایک نقطہ نظر ہے اور اسے بدلا بھی جا سکتا ہے۔ | “ |
اس کا یہ مقولہ اس کی جان لے گیا کہ میں خدا پر نہیں فلسفے پر یقین رکھتی ہوں۔ مرنے سے پہلے ہائپیشیا جن تکونوں پر کام کر رہی تھی، وہ اس کی موت کے 1300 سال بعد ایک سائنس دان نے دریافت کی۔
ویکی اقتباس میں ہائپیشیا سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Colavito,A. & Petta,A. (April 2004), Hypatia: Scientist of Alexandria. Milan, Italy: Lightning Print Ltd. (ISBN 978-88-488-0420-2).
- ^ ا ب تاریخ اشاعت: 2006 — صفحہ: 197–198 — City and School in Late Antique Athens and Alexandria
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0144194 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2023