ہاجرہ خان (پیدائش 29 دسمبر 1993ء کراچی) ایک خاتون پاکستانی فٹ بال کھلاڑی ہے جو پاکستان خواتین کی قومی فٹ بال ٹیم کی کپتان ہیں۔ [1] وہ اسٹرائیکر یا مڈفیلڈر کی حیثیت سے کھیلتی ہیں۔ وہ 2009ء میں پاکستان کی قومی ٹیم کا حصہ بن گئیں جس کی بنا پر انھوں نے 2014ء سے کپتان کی حیثیت سے قیادت کی۔

کلب کرکٹ

ترمیم

وہ ابتدائی طور پر دیا فٹ کلب کے ساتھ وابستہ تھیں لیکن جنوری 2014ء میں اس نے بلوچستان یونائیٹڈ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔[2] فائنل میں سابق کلب دیا کے خلاف واحد گول کرکے خان نے 2014ء میں بلوچستان یونائیٹڈ کے ساتھ پاکستانی خواتین کی فٹ بال چیمپین شپ جیت لی۔[3] اس کے بعد انھوں نے ایف اے ایم ویمن فٹ بال چیمپینشپ میں مالدیپ کے کلب سن ہوٹلز اور ریسارٹس ایف سی کے لیے کھیلنے کی پیش کش قبول کرلی۔ [4] 2015ء گرمیوں میں خان نے ایک مہینہ جرمنی میں گزارا اور چار کلبوں کے ساتھ پری سیزن ٹرائلز میں شرکت کی [5] وہ ویزا کے مسائل کی وجہ سے ایم ایس وی ڈوس برگ کی جانب سے ٹرانسفر آفر قبول کرنے سے قاصر رہیں وہ اپنے کلب کیریئر میں 100 گول اسکور کرنے والی واحد پاکستانی کھلاڑی بن گئیں۔ ہاجرہ اس وقت بلوچستان یونائیٹڈ ویمن فٹ بال کلب ، پاکستان اور سن ہوٹلز اور ریزارٹس مالدیپ کلب کے لیے کھیلتی ہیں۔ وہ 24 مئی 2015ء کو سن ہوٹلز اور ریزارٹس مالدیپ کے کلب میں شامل ہو گئی۔

بین الاقوامی کیریئر

ترمیم

2009ء میں ، خان کو بنگلہ دیش کے ڈھاکہ میں منعقدہ 2010ء میں جنوبی ایشین گیمز کے لیے پاکستان کی قومی ٹیم میں منتخب کیا گیا تھا [6] اس تقریب میں ہاجرہ خان کی شرکت کے بعد ، پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) نے ان کا انتخاب سری لنکا کے کولمبو میں فیفا خواتین فٹ بال کوچنگ کورس کے لیے کیا۔ [7] دسمبر 2010ء میں ، وہ افتتاحی صاف خواتین چیمپیئن شپ میں کھیلیں ، جس سے پاکستان کو سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں مدد ملی۔ 21 سالہ ہاجرہ خان نے پاکستانی قومی خواتین فٹ بال ٹیم کے لیے تاریخ رقم کی جب اس نے تین جرمن فٹ بال کلبوں ایس جی ایس ایسن ، ایف ایس وی گیٹرسلوہ 2009ء اور وی ایف ایل سنڈلفنجن کو کھیلنے کی دعوت دی تو انھوں نے وہاں تین ہفتیں گزاریں اور پریزن ٹرائلز کھیلی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی انٹرنیشنل فٹ بالر ہونے کے ناطے یہ موقع ان کے کیریئر کا ایک اہم سنگ میل تھا۔

وہ پہلی پاکستانی خواتین فٹ بال تھیں جنھوں نے سن سن ہوٹلوں اینڈ ریزارٹ فٹ بال کلب [8] کے ساتھ مالدیپ کی قومی خواتین لیگ میں کھیلنے کے لیے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کیا تھا۔

نیٹ بال

ترمیم

سری لنکا کے ہمبنٹوٹا میں 2011ء کے جنوبی ایشین بیچ گیمز میں ،اس باصلاحیت نوجوان ایتھلیٹ نے پاکستان نیشنل نیٹ بال ٹیم کو کانسی کا تمغا دلانے میں مدد فراہم کی۔[9]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Hajra Khan – national Hero of women football | FootballPakistan.com (FPDC)"۔ www.footballpakistan.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2016 
  2. Malik Riaz Hai Naveed (17 January 2014)۔ "FPDC Exclusive: Hajra Khan moving from Diya to BU"۔ Football Pakistan۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2016 
  3. About Malik Riaz Hai Naveed (13 February 2014)۔ "Winner of All Sindh Noor Women Football Championship crowned: Balochistan United Women Football Club"۔ Football Pakistan۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2016 
  4. Natasha Raheel (14 January 2015)۔ "Hajra's footballing journey and her four aspirations"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2016 
  5. Natasha Raheel (24 August 2015)۔ "Back from Germany: Hajra content with her stint in Europe"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2016 
  6. "Hajra links up with Maldives' top club"۔ dawn.com۔ Dawn۔ June 3, 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2016 
  7. "Pride of Pakistan : Hajra Khan"۔ DailyTimes۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2016 
  8. "Germany calling: Hajra to create history with trip to Europe - The Express Tribune"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2016 
  9. "Hajra Khan handed Trials in German Bundesliga | DESIblitz"۔ DESIblitz (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2016