ہارمونیم، جس کو کبھی کبھار پیٹی بھی کہا جاتا ہے، ایک ساز ہے جو دھونکنی اور پیانو کی طرح کے کیبورڈ پر مشتمل ہے۔ بجانے والا ایک ہاتھ سے دھونکنی چلاتا ہے اور دوسرے سے کیبورڈ بجاتا ہے۔ عام طور پر اس کو فرش پر رکھ کر بجایا جاتا ہے، مگر میز یا دیگر سطح پر بھی رکھا جا سکتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس کی مقبولیت کی ایک خاص علت یہ ہے کہ اسے آسانی سے اٹھا کر ایک سے دوسری جگہ لایا جاتا ہے۔ ہارمونیم کی آواز اندر نصب شُدہ مزماروں (reeds) سے پیدا کی جاتی ہے۔ یہ ایک قسم کا دستی ارغن ہے۔

ہارمونیم
ہارمونیم

ہارمونیم پہلے انیسویں صدی کو فرانس میں بنایا گیا اور بر صغیر میں در آمد کے ذریعے پہنچا۔ وہاں ایک مقبول ساز بن گیا جو خصوصاً لوک سنگیت اور بھکتی میں استعمال کیا گیا۔ اس کے آمد کے بعد جلد اس کا پیداوار مقامی طور پر ہونے لگا اور بر صغیر کی موسیقی سے زیادہ موافق بنانے کے لیے اس کے ساخت میں کچھ تبدیلیاں بھی عمل در آمد کی گئیں۔ بیسویں صدی کے اوائل کے بعد، مغرب میں اس کی مقبولیت غروب ہونے لگی اور آج قریباً وہاں ناپید ہو گیا ہے، مگر بر صغیر میں اس کا وسیع استعمال جاری رہتا ہے۔ ہندو اور سکھ اکثر اپنے بھجنوں میں ہارمونیم شامل کرتے ہیں اور تقریباً ہر مندر اور گردوارا میں ہارمونیم پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہارمونیم قوالی میں ایک اہم عنصر ہے۔ فرخ فتح علی خان قوالی کا ایک مشہور ہارمونیم نواز ہے۔