ہف پوسٹ (انگریزی: HuffPost)، جسے سابقًا ہفنگٹن پوسٹ کہا جاتا تھا، ایک امریکی خبروں اور تبصروں کی ویب گاہ اور بلاگ ہے۔ اس کی ادارت عمومًا بائیں محاذ کے نقطہ نظر سے کی جاتی ہے۔[1][2][3][4] اس کی تاسیس 2005ء میں اینڈریو بریبارٹ، ایریانا ہفنگٹن، کینیتھ لیرر اور جوناہ پیریتی نے رکھی تھی۔[5][6]اس ویب گاہ پر خبریں، طنزیہ نگاری، بلاگ اور اصل متن مل سکتا ہے۔ اس پر سیاست، کاروبار، تفریح، ماحولیات، ٹیکنالوجی، مقبول میڈیا، طرز زندگی، ثقافت، مزاح، صحت کی دیکھ ریکھ، خواتین کی دل چسپیاں اور مقامی خبریں موجود رہتی ہیں۔

ملکیت میں تبدیلی ترمیم

فنگٹن پوسٹ نے سرکاری طور پر اے او ایل میں شمولیت اختیار کی ، اس اعلان کے ساتھ یہ منایا گیا کہ اس نے نیو یارک ٹائمز ، یاہو! اور یہاں تک کہ روپرٹ مرڈوک کے نئے رکن اخبار ڈیلی کے نامہ نگاروں کو بھی اس میں شامل کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی نام ہف پوسٹ ہوا۔[7]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Huffington Post Makes Huge, Biased Blunder With Trump Decision"۔ The Odyssey Online۔ جولائی 21, 2015 
  2. Don Reisinger۔ "Best political sites: Liberal, conservative, and nonpartisan"۔ CNET 
  3. Callum Borchers (December 8, 2015)۔ "The Huffington Post says Donald Trump is no longer 'entertainment.' Was he ever?"۔ The Washington Post۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 6, 2020 
  4. Paul Farhi (اپریل 27, 2012)۔ "How biased are the media, really?"۔ The Washington Post۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 6, 2020 
  5. "How Andrew Breitbart Helped Launch Huffington Post"۔ Buzzfeed News۔ Buzzfeed۔ مارچ 1, 2012۔ ستمبر 1, 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ March 4, 2012 
  6. "How BuzzFeed CEO Jonah Peretti took an instant messaging bot and turned it into a $1.5 billion media empire"۔ Business Insider۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 21, 2017 
  7. ہف پوسٹ نے اے او ایل میں شامل ہونے کا معاہدہ بند کر دیا۔[مردہ ربط]