ہمدرد پاکستان
Hamdard Pakistan
ہمدرد وقف پاکستان
نجی کمپنی (ایک غیر منافع بخش کمپنی)
صنعتطب یونانی (نباتاتی ادویا)
دواسازکمپنی
قیام1948؛ 76 برس قبل (1948)
کراچی، پاکستان
بانیحکیم محمد سعید
صدر دفترکراچی، پاکستان
علاقہ خدمت
پاکستان
کلیدی افراد
سعدیہ راشد، چیئرپرسن
مصنوعاتروح افزا، صافی اور کارمینا
ویب سائٹwww.hamdard.com.pk

تقسیم ہند سے قبل ترمیم

حکیم عبد المجید نے سب سے پہلے مسیح الملک حکیم اجمل خاں کے قائم کردہ ہندوستانی دواخانے میں ملازمت کی تھی۔

سال 1904 میں اپنے سسر رحیم بخش صاحب سے کچھ پیسے لے کر ہمدرد کی بنیاد ڈالی۔ اس کے ساتھ ساتھ جڑی بوٹیوں کی تجارت بھی شروع کی۔ ہمدرد دکان کو چلانے کے لیے حکیم عبد المجید نے نباتات سے دوائیں بنانا شروع کیں۔ ان کی اہلیہ رابعہ بیگم نے ہر مرحلے پر اپنے شوہر کا ہاتھ بٹایا تھا۔

رابعہ بیگم اور ان کی بہن فاطمہ بیگم دونوں عبد المجید صاحب کا ہاتھ بٹاتی تھیں۔ پتھر کی سل بٹے سے نباتات پیس کر ہاتھ سے گولیاں بناتی تھیں۔ عبد المجید کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے حکیم عبد الحمید نے محاذ سنبھالا تھا۔ جنھوں نے آہستہ آستہ ’ہمدرد‘ کو عرش تک پہنچا دیا۔

ہمدرد: دو بھائی۔ تین ملک۔ ایک نام ترمیم

اصل میں 1906 میں حکیم حافظ عبد المجید نے غیر منقسم ہندوستان کے دار الحکومت دہلی میں ’ہمدرد‘ کی بنیاد رکھی تھی۔ بانی کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ رابعہ بیگم نے اپنے بیٹے حکیم عبد الحمید کے تعاون سے کاروبار کو زندہ رکھا۔

یہ تقسیم ملک سے قبل کا پہلا خاندان ہے جو بٹوارے کے بعد ہندوستان، پاکستان اوربنگلہ دیش میں ’ہمدرد‘کے نام سے پھلا پھولا بلکہ ’’روح افزا‘ کے نام پر رگوں میں خون بن کر دوڑ رہا ہے۔

ہمدرد ‘ کا یہ مشروب دنیا بھر اپنی شان و شوکت کے سبب ’لال بادشاہ‘ کے نام سے بھی مشہور ہوا۔ جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب پاکستان کا بٹوارہ ہوا اور بنگلہ دیش کا وجود عمل میں آیا تو ڈھاکہ ہمدرد کا نام ’ہمدرد بنگلہ دیش ‘ ہو گیا۔ یعنی کہ تقسیم کے بعد ‘ہمدرد‘ بر صغیر میں سکڑا نہیں بلکہ پھیلتا چلا گیا۔

ہمدرد پاکستان ترمیم

ہمدرد پاکستان ایک ایسی انتھک جدوجہد اور قربانی کی عظیم مثال ہے، جس کے بانی صاحب بصیرت، حاذق طبیب شہید حکیم محمد سعید نے اپنی زندگی کا مقصد پاکستان کی خدمت بنایا اور پھرتا حیات ملک میں خدمت خلق سے سرشار ہوکر شعبہ صحت اور تعلیم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔

شہید حکیم محمد سعید نے ہمدرد پاکستان کا آغاز 1948ء میں کراچیکے علاقے آرام باغ میں دو کمروں کے مطب سے کیا اور اپنی محنت، خلوص اور جذبہ خدمت سے جلد ہی ایک ممتاز طبیب اور ادویہ ساز کے طور پر شہرت حاصل کی۔ اُن کی قیادت میں ہمدرد پاکستان دیکھتے ہی دیکھتے اپنی آزمودہ ادویہ اور مصنوعات خاص طور پرشربت روح افزاکے ساتھ ایک کامیاب ادارہ بن گیا۔

ترقی کا یہ سفر اب ہمدرد پاکستان کی چیئر پرسن محترمہ سعدیہ راشد کی زیر قیادت بدستور جاری ہے، جنھوں نے شہید حکیم محمد سعید کے افکار کی روشنی میں ہمدرد پاکستان کو ایک جدت پسندتحقیقی طبی ادارے کی شکل میں ڈھالا ہے۔ آج بھی ہمدرد پاکستان روز و شب تحقیقی اور تخلیقی سرگرمیوں میں مصروفِ عمل ہے۔

ہمدرد اور تحقیق ترمیم

ہمدرد پاکستان روایتی ادویہ سازی کے شعبے میں تحقیق اور ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ یہ کہنادرست ہوگا کہ طب یونانی کو جدید خطوط پر استوار کرکے شہید حکیم محمد سعید نے عظیم طبی و قومی خدمت انجام دی ہے۔ انھوں نے جہاں ایک جانب عالمی ادارہ برائے صحت سے طب یونانی کی افادیت تسلیم کروا کر میدانِ طب میں یونانی اور مشرقی ادویہ کو نئی زندگی بخشی ہے۔ وہیں دوسری جانب ملک بھر میں ہمدرد مطب قائم کرکے ہم وطنوں کو ارزاں طریقہ علاج کی سہولیات فراہم کی ہیں۔

ہمدرد طبی خدمات و سہولیات ترمیم

ہمدرد مطب میں مریض کا مفت طبی معائنہ کیا جاتا ہے اور اس مد میں کوئی فیس نہیں لی جاتی۔ خود شہید حکیم محمد سعید نے اپنی حیات میں پچاس لاکھ سے اوپر مریضوںکے طبی معائنے کیے ہیں اور یہ سارے معائنے فی سبیل اللہ کیے۔ اب ہمدردپاکستان کے مطب جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں تاکہ مریضوں کو سہل اور صحت مند ماحول فراہم کیا جاسکے۔ ملک میں پہلا ڈیجیٹل مطب قائم کرنے کا سہرا بھی ہمدرد پاکستان کی اعلیٰ انتظامیہ کے سر جاتا ہے۔

مزید برآں، ہمدرد مریض کی دہلیز پر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی مفت موبائل ڈسپنسری کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے جو ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کے زیر انتظام 1964ء سے کام کررہی ہے۔ ہمدرد کے ادارہ جات طب یونانی اور ایلوپیتھک دونوں قسم کے طریقہ علاج کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

سب کا ہمدرد ترمیم

ہمدرد کے لیے’خواتین کو بااختیار بنانے‘ اور’’صنفی مساوات‘‘کی اصطلاحات نئی نہیں ہیں، کیونکہ ہمدرد کی شاندارکامیابی کے پیچھے بااختیار خواتین کی جدوجہد اور عزم ہے۔ آج ہمدردپاکستان ملک کے اُن چنداداروں میں شامل ہے، جہاں خواتین کو قائدانہ کردار ادا کرنے کے مساوی مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ادارہِ ہمدرد میں خواتین مختلف شعبوں کی قیادت کرتی نظر آتی ہیں۔ کیونکہ ہمدرد نے ہمیشہ باصلاحیت افراد کو اُن کی خوبیوں کی بنیاد پر بغیر کسی امتیاز کے یکساں ترقی کے مواقع فر ا ہم کیے ہیں۔

ہمدرد اور خدمت خلق ترمیم

شہید حکیم محمد سعید نے خدمت خلق کوہمیشہ ہمدرد پاکستان کی بنیادی اقدار میں سے ایک تصور کیا۔ اسی لیے انھوں نے ہمدردپاکستان کی آمدنی تعلیم و صحت کی ترقی کے لیے وقف کردی۔ انھوں نے ہمدرد فائونڈیشن پاکستان قائم کیا، جو ملک میں صحتِ عامہ، تعلیم اور سماجی بہبود کی ترقی اور فروغ کے لیے بھرپور کاوشیں کرتا ہے۔ شہید حکیم محمد سعید تعلیم کو معاشرے میں پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے تھے۔ اس کے لیے انھوں نے اپنی طرز کا پہلا علم و حکمت کا شہر’’ مدینۃ الحکمہ‘‘ قائم کیا، جو کراچی کے قریب واقع ہے۔ اس شہر میں موجود ہمدرد یونی ورسٹی، ہمدرد پبلک اسکول، ہمدرد ولیج اسکول سمیت کئی ادارے موجود ہیں، جو قوم کی راہنمائی میں مصروف عمل ہیں۔

ہمدرد کی کارپوریٹ تھیم’ ’عافیت سے جیتے رہو!‘‘ ترمیم

آج ہمدر ایک تناور شجر بن چکا ہے جس کے اقدامات کی بدولت کئی نسلیں ذہنی نشو و نما پاچکی ہیں۔ آج ہمدرد طب کے شعبہ میں ایک ممتاز مقام کا حامل ہے اوراس کی تحقیقی صلاحیت کا لوہا دنیا مانتی ہے۔ یہ ہمدرد ہی ہے جو تدریسی میدان میں بھی پوری سُبک رفتاری سے دورِ حاضر کے شانہ بشانہ چل رہا ہے۔ لیکن ابھی مسافت باقی ہے، بہت سے سنگ میل اور بھی عبور کرنے ہیں۔ خیر کے اس کاروان کو آج ہمدرد اپنے نصب العین کے طور پر اپنا چُکا ہے۔ ہمدرد کی دعائیہ کارپوریٹ تھیم"عافیت سے جیتے رہو" صرف ایک دعائیہ جملہ نہیں، یہ ہمدرد وقف پاکستان کی نیت، اس کی پہچان اور اُس کے ہرعمل کا جزو اوّل ہے۔

خیر کا لفظ عمومی طور پر ہر طرح کی بہتری کے لیے مستعمل ہے، صحت کی خیر، مال و اسبا ب کی خیر یا دیگر اقسام، لیکن یہی خیر جب جامع ہو تو مادیّت سے آگے بڑھ جاتی ہے اور ذہنی آسودگی کو فروغ دیتی ہے۔ یہی مقام ِ عافیت ہے، جہاں فردِ واحد معاشرے کے بارے میں اور معاشرے انسانیت کے بارے میں سوچنا شروع کردیتے ہیں۔

ہمدرد پاکستان اسی عافیت کو ملک بھر میں پھیلانے کا عزم رکھتا ہے۔ ہمدرد کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ عافیت ہماری قوم کی پہچان بنے۔ ہمدرد وقف پاکستان کی پورے عالم کے لیے یہی دعا یہی پیغام ہے کہ "عافیت سے جیتے رہو"