ہیکساپلا
ہیکساپلا کو اوریجن نے تحریر کیا، اس نے 240ء میں مروجہ عبرانی متن اور سپتواجنتا کے ترجمہ اور ایکولا، سیمکس اور تھیوڈوش کے تراجم کو اور اپنے ترجمہ کو (جس میں اُس نے سپتواجنتا کی نظر ثانی کی تھی) ایک ہی صفحہ میں ایک دوسرے کے مقابل سطور میں ترتیب وار لکھا۔ ایسا کہ پہلی قطار میں اُس نے عبرانی متن کو نقل کیا۔ اس کے مقابل دوسری قطار میں اس عبرانی متن کا یونانی حروف تہجی میں منتقل کیا۔ تیسری قطار میں ایکولا کے ترجمہ اور سیمکس کے ترجمہ کو نقل کیا۔ پانچویں قطار میں ارویجن نے ترجمہ سپتواجنتا کی نظر ثانی کر کے اس کو نقل کیا۔ چھٹی و آخر قطار میں اس نے تھیوڈوش کا ترجمہ نقل کیا۔ یہ عظیم کام 245ء میں ختم ہوا۔ اوریجن نے ان مختلف تراجم کو مقابل سطور میں لکھا تاکہ ان کا مقابلہ کر کے ان کے اختلافات کو جانچے۔ اس کتاب کا نام ہیکساپلا رکھا گیا کیونکہ یہ کتاب چھ متوازی خانوں پر مشتمل تھی۔ یہ عالم اس نتیجہ پر پہنچا کہ باستثبائے چند الفاظ و آیات ان چاروں یونانی ترجموں کے عبرانی اصل میں اور اس کے زمانہ کے عبرانی متن میں فرق نہیں تھا۔ یہ نسخہ ارض مقدس کے شہر قیصریہ میں رکھا گیا۔ جہاں مُقدس جیروم نے اس کا مطالعہ کیا تھا۔ جب عرب نے 638ء میں ارض مقدس کو فتح کیا تو اس کے بعد یہ قلمی نسخہ لاپتہ ہو گیا۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ صحتِ کتب مُقدسہ۔ برکت اللہ۔ پنجاب رلیجس بُک سوسائٹی لاہور صفحہ 166