یاد ماضی (نفسیات)
یاد ماضی پرانی روایات سے وابستہ رہنا۔ ماضی کی داستانوں،قصے خیالوں میں کھوئے رہنا اور انہی پر نوحہ خوانی کرتے رہنا۔ گذرے ہوئے لمحات و واقعات کی یاد دل میں بسائے رکھنا اور زندگی کے ہر پہلو میں اسی کے بیان کرنے کا نام ہے۔
اس کے علاوہ لوگ اکثر دوستوں کے بیچ بیٹھ کر ایک دوسرے سے شکوہ اور شکایت کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں اور اس گفتگو کا بیشتر حصہ ماضی کی یادوں کو جو عمومًا تلخ ہوتی ہیں، ان پر محیط ہوتا ہے اور لوگ ناخوشکوار واقعات کو یاد کر کے تکلیف محسسوس کرنے ہیں۔ تاہم ماہرین نفسیات لوگوں کو درس دے دیتے ہیں کہ جب تک ماضی کے تلخ تجربات کو بھلا کر "حال” میں جینا اور مستقبل کی فکر کرنا نہ سیکھیں گے، تب تک لوگوں کی زندگی خوش حال نہیں ہوگی۔[1]
اس بر عکس کئی بار لوگ ماضی کی خوش حالی کو حال کی تنگ دامنی سے موازنہ کر کے بھی روتے ہیں۔ اس سے بھی دماغ کو سکون کھو جاتا ہے اور بے امنی کی کیفیت پھیلتی ہے۔
ماضی کی تلخی سے متاثرہ لوگ اور ان کی دیکھ ریکھ
ترمیمجدید دور میں دنیا کے کئی قطعوں میں دہشت گردی پھیلی ہوئی ہے۔ معصوم لوگ اور بچے مارے گئے ہیں۔ یہ لوگ بھی دہشت گردی کی ماضی کی تلخی میں زندگی گزارتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اس دہشت گردی کا شکار ہونے والے تمام لوگوں کی کاوٴنسلنگ ہونی چاہیے، جس میں ماہر نفسیات متاثرین کی مدد کرتے ہیں، تاکہ ان کو زندگی میں اس دکھ کے باوجود آگے بڑھنے کے طریقے بتائے جائیں۔[2]