یاسر بن عامر
یاسر بن عامر اسلام کے اولین شہادت حاصل کرنے والے صحابی ہیں۔ یہ یاسر العنسی سے بھی معروف ہیں۔
یاسر بن عامر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | یمن |
وجہ وفات | ضرب بدن |
زوجہ | سمیہ بنت ابی حذیفہ |
اولاد | عمار بن یاسر [1] |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمیاسر نام،ابو عامر کنیت ،یاسر مشہور صحابی عمار بن یاسر کے والد ہیں،نسب نامہ یہ ہے ،یاسر بن عامر بن مالک بن کنانہ بن قیس بن حصین بن ودیم بن ثعلبہ بن عوف بن حارثہ بن عامر الاکبر بن یام بن عنس بن مالک بن ودبن یشیب بن عریب بن زید بن کہلان بن سبابن یشجب بن یعرب قحطان عنسی قحطانی۔
اسلام سے پہلے
ترمیمیاسر قحطانی النسل اوریمن کے باشندے تھے،اپنے ایک مفقود الخبر بھائی کی تلاش میں یہ اور ان کے دو بھائی حارث اورمالک مکہ آئے،حارث اورمالک تو لوٹ گئے،لیکن یاسر نے ابوحذیفہ بن مغیرہ سے حلیفانہ تعلق پیدا کرکے مکہ میں اقامت اختیار کر لی،ابو حذیفہ نے اپنی ایک لونڈی سمیہ سے ان کی شادی کردی،انھی کے بطن سے عمار پیدا ہوئے تھے ،قانوناً عمار ابو حذیفہ کے غلام تھے،لیکن انھوں نے ان کو آزاد کر دیا تھا اورباپ بیٹے دونوں ابو حذیفہ کے ساتھ رہتے تھے۔[2]
اسلام
ترمیمابو حذیفہ کی وفات کے بعد مکہ میں جب اسلام کا غلغلہ بلند ہوا،تو تینوں ماں باپ بیٹے مشرف باسلام ہو گئے ،اس وقت بہت کم لوگوں نے اس دعوتِ حق کا جواب دیا تھا،بروایت صحیح اس وقت ان کی تعداد تیس پینتیس سے زیادہ نہ تھی۔
آزمائش
ترمیمدعوت اسلام کے آغاز میں بڑے بڑے ذی وجاہت مسلمان جبابرۂ قریش کی ستم آرائیوں سے محفوظ نہ تھے،توان تینوں بے یار و مددگار غریبوں کا کیا شمار تھا، سمیہ بنی مخزوم کی غلامی میں تھیں اور تینوں ان کے زیر بار احسان تھے،اس لیے بنی مخزوم نے انھیں مشق ستم بنالیا،طرح طرح کی اذیتیں دیتے،ٹھیک دوپہر کی دھوپ میں تپتی ہوئی ریت پر لٹاتے،عمار خصوصیت کے ساتھ اس آزمائش کا نشانہ بنتے،آنحضرتﷺ ان بے بس غریبوں کو اس حال میں دیکھ کر تسلی دیتے کہ آل یاسر خدا تم کو اس کے بدلہ میں جنت عطا کرے گا۔
شہادت
ترمیمبنی مخزوم نے اپنی تمام سختیاں ان تینوں پر ختم کر دیں،لیکن ان کی زبان کلمۂ توحیدسے نہ پھری،آخر میں سمیہ کو ابو جہل نے نہایت وحشیانہ طریقے سے نیزہ سے زخمی کرکے شہید کرڈالا، یاسر ضعیف وناتواں تھے،ان وحشیانہ سزاؤں کی تاب نہ لاسکے،اورکچھ دنوں کے بعد وہ بھی شہید ہو گئے۔[3][4]