یسوع اور مالدار نوجوان
یسوع اور مالدار نوجوان یا یسوع اور مالدار حاکم نئے عہد نامے میں مذکور یسوع کی زندگی کا ایک واقعہ ہے۔ یہ واقعہ ابدی زندگی اور اگلے جہان کے متعلق تھا۔
انجیلی بیان
ترمیمانجیل میں مذکور کے کہ ایک مرتبہ ایک نوجوان غالباً مقامی عبادت گاہ کا سردار، دوڑتا ہوا آیا اور یسوع مسیح کے قدموں میں گر کر یوں کہنے لگا۔
"اے نیک استاد! میں کیا کروں تاکہ ہمیشہ کی زندگی کا وارث بنوں"؟
مسیح نے اسے فرمایا :
"تو مجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خدا۔ تو حکموں کو تو جانتا ہے۔ زنا نہ کر، چوری نہ کرنا۔ خون نہ کر۔ جھوٹی گواہی نہ دے۔ اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کر۔ نوجوان نے کہا
"میں نے لڑکپن سے ان سب پر عمل کیا ہے؟"
مسیح نے یہ سن کر اس سے فرمایا:
"ابھی تک تجھ میں ایک بات کی کمی ہے۔ اپنا سب کچھ بیچ کر غریبوں کو بانٹ دے، تجھے آسمان پر خزانہ ملے گا اور آکر میرے پیچھے ہولے۔ یہ سن کر وہ بہت غمگین ہوا کیونکہ بڑا دولت مند تھا۔"
جب یسوع نے اس کا اترا ہوا چہرہ دیکھ کر فرمایا:
"دولت مندوں کا خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کیسا مشکل ہے! کیونکہ اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے نکل جانا اس سے آسان ہے کہ دولت مند خدا کی بادشاہی میں داخل ہو۔"[1]
سامعین نے یہ سن کر قدرے تعجب سے کہا۔
"پھر کون نجات پاسکتا ہے"؟
مسیح نے جواب میں فرمایا:
" جو انسان سے نہیں ہو سکتا وہ خدا سے ہو سکتا ہے۔"
اس پر آپ کے رسول شمعون پطرس کے دل میں سوال ابھرا چنانچہ انھوں نے آپ سے وضاحت چاہی۔ "دیکھ ہم تو اپنا گھر بار چھوڑ کر تیرے پیچھے ہولیے ہیں۔"
یسوع نے ان سے فرمایا:
”مَیں تم سے سچ کہتا ہوں جس شخص نے خدا کی بادشاہت کی خاطر گھر یا بیوی یا بھائی یا والدین یا بچے چھوڑ دیے ہیں، اُسے اِس زمانے میں کثرت سے ملے گا اور آنے والے زمانے میں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔“[2]
تفسیر
ترمیمدولت ترک کرنے کی شرط یسوع نے تمام لوگوں پر عائد نہیں کی کہ وہ اپنا مال غریبوں میں بانٹ کر ہی ہمیشہ کی زندگی کے وارث یا یسوع کے پیروکار بن سکتے ہیں۔ لیکن چونکہ اس سردار نے دولت کو اپنا خدا بنا رکھا تھا اس لیے یسوع نے اسے اس بت کو توڑنے اور خدا کی اطاعت گزاری کو مقدم جاننے کو فرمایا۔ مگر یہ دولت کا کو ترک کرنے پر آمادہ نہ ہوا۔[3]