یہوداہ کی انجیل
یہوداہ کی انجیل ایک غناسطی انجیل ہے جس میں یسوع مسیح اور یہوداہ اسکریوتی کے درمیان میں ہونے والی گفتگو کو تحریر کیا گیا ہے۔ خیال ہے کہ اس انجیل کو دوسری صدی عیسوی میں غناسطی مسیحیوں نے مرتب کیا۔ اس انجیل کا ایک ہی نسخہ موجود ہے جو 280ء کے آس پاس قبطی زبان میں لکھا گیا تھا۔ اس انجیل کا ترجمہ پہلی بار سنہ 2006ء کی ابتدا میں نیشنل جیوگرافک سوسائٹی نے شائع کیا۔
اناجیل مسلمہ کے برعکس جو یہوداہ کو غدار قرار دیتے ہیں کیونکہ اس نے چاندی کے چند سکوں کی عوض یسوع کو سولی پر چڑھانے کے لیے اہل اقتدار کے حوالے کر دیا تھا، یہوداہ کی انجیل میں لکھا ہے کہ یہوداہ نے یسوع ناصری کی ہدایات پر عمل کیا تھا۔ اس میں یہ دعویٰ نہیں ملتا کہ دوسرے شاگرد یسوع کی اصل تعلیمات سے واقف تھے، اس کے برعکس انجیل میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ ان شاگردوں نے اس سچی انجیل کو نہیں سیکھا جسے مسیح نے محض یہوداہ اسکریوتی کو سکھایا تھا اور یوں وہ شاگردوں میں سب سے سچا پیروکار تھا۔
انکشاف
ترمیمسنہ 1972ء میں چند کسانوں نے یہوداہ کی انجیل کو صحرا بنی مزار کے کسی غار میں دریافت کیا اور آثار قدیمہ کے ایک تاجر کو فروخت کر دیا۔ یہ نسخہ قبطی زبان میں ہے اور ناگ حمادی مخطوطات میں شامل ہے۔ اس نسخے کا متن دوسری صدی عیسوی کے اواخر کا معلوم ہوتا ہے اور بطور عنوان "یہوداہ کی انجیل" درج ہے۔ 7 اپریل 2006ء کو واشنگٹن ٹائمز نے ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا "Judas stars as 'anti-hero' in gospel"۔[1] اس مضمون میں درج تھا کہ نیشنل جیوگرافک کو مصر میں ایک قدیم مخطوطہ یا انجیل ملی ہے جو تیسری صدی عیسوی کے اوائل کی ہے۔[2]
ترجمہ
ترمیمانجیل کی دریافت کے پندرہ برس بعد اس کی مرمت کی گئی۔ اور سنہ 2005ء کے اخیر میں قبطی زبان سے انگریزی زبان میں اس کا ترجمہ ہوا اور 6 اپریل 2006ء کو فروخت کے لیے بازار میں پیش کی گئی۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیمویکی اقتباس میں یہوداہ کی انجیل سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |