دھولا گڑھ مغربی بنگال کے ہاوڑہ میں ایک گاؤں ہے جہاں 13 اور 14 اکتوبر 2016ء کو ہندو اور مسلمانوں کے درمیان میں کشیدگی پیدا ہو گئی جس کا نتیجہ خون خرابا اور دوکانوں کی نذر اتیشزدگی کی صورت میں سامنے آیا۔[1][2][3][4]

پس منظر

ترمیم

دھولا گڑھ ضلع ہاوڑہ کا ایک صنعتی اور تجارتی قصبہ ہے جو نبانہ سے 20 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے[5] اور کولکاتہ سے 28 کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ دھولا گڑھ پنچلا بلاک کے تحت آتا ہے۔ 2013ء میں مگربی بنگال میں فسادات کے 106 واقعات ہوئے تھے جبکہ اس سے قبل فسادات کا اوسط محض 15 تا 20 سالانہ ہوا کرتا تھا۔[6]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "The Truth Behind The Riots In Bengal That The Media Doesn't Report"۔ Huffington Post India۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2017 
  2. "Dhulagarh riots: West Bengal town on the boil after communal violence"۔ Firstpost۔ 28 دسمبر 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2017 
  3. "What actually happened during the Dhulagarh riots?"۔ Dailyo۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2017 
  4. "Howrah: 25 held after communal clash"۔ The Indian Express۔ 17 دسمبر 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2017 
  5. Minhaz Merchant (28 دسمبر 2016)۔ "How Mamata tore the secular fabric of Bengal into shreds"۔ DailyO۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 دسمبر 2016 
  6. http://indianexpress.com/article/india/politics/communal-clashes-soar-in-bengal/