آتما رام رواجی دیش پانڈے انل

انل، آتما رام رواجی دیش پانڈے پ:(1901ء-1982ء) مراٹھی کے ایک مشہور شاعر تھے۔ ان کا تعلق مہاراشٹر کے ودربھ سے تھا۔ ان کا تخلص انل (अनिल) تھا۔ ریاستی اور مرکزی سرکاروں میں اونچے عہدے پر رہے۔ ان کی شاعری چالیس برسوں کو محیط ہے۔ انھوں نے مراٹھی شاعری کے کئی دور مثلاً ترقی پسند، رومانی اور عنفوان شباب کے جذبات کی عکاس شاعری اور جدید شاعری کا دور دیکھے۔ وہ سب میں شریک رہے، لیکن اپنی انفرادیت اور اپنا انفرادی رنگ قائم رکھا۔ گویا سب میں شامل بھی رہے اور سب سے الگ بھی۔ ان کی نظموں کا مجموعہ"پھول واٹ" 1932ء میں شائع ہوا۔ ان نظموں میں تازگی بھی ہے اور حسن و عشق کی جذباتی شاعری کے ساتھ ایک اعلیٰ مقصد بھی ہے۔ ان کے ہاں عشق کا جذبہ اقدار کی امیزش سے انسان دوستی اور سماجی شعور کی شاعری کے روپ میں نکھرا ہے جو "بھگن مورتی"کی نظموں کا طرہ امتیاز ہے۔ یہ مجموعہ 1940ء میں شائع ہوا۔

آتما رام رواجی دیش پانڈے انل
 

معلومات شخصیت
پیدائش 11 ستمبر 1901ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مرتضی پور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 8 مئی 1982ء (81 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان مراٹھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:Dashpadi ) (1977)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

انل نے سانیٹ کے فارم کو ایک نئی شکل دی، وہ مراٹھی میں آزاد شاعری کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔ 1976ء میں شائع ہونے والے نظموں کے مجموعے "دشیدی" پر انھیں ساہتیہ اکادمی انعام ملا۔ ان نظموں میں حقیقت پسندی بھی ہے اور تصوف پر چوٹ بھی۔ پچھلی پیڑھیوں کے شاعروں، خاص طور پر کیشو سُت اور سنت تکارام کا بھی ان پر اثر ہے۔

انل کو کئی ادبی اعزاز ملے۔ دوبارہ وہ دربھ ساہتیہ سنگھ کے صدر رہے، مراٹھی ساہتیہ مہا منڈل کے صدر بھی رہے اور مراٹھی ساہتیہ سمیتلن کے بھی صدر چُنے گئے، یونیسکو کی ماہرین خواندگی کمیٹی کے ارکان بھی رہے۔ سوویت یونین میں جو ادبی ماہرین کا وفد گیا تھا، اس کے سربراہ بھی تھے۔ مختلف ملکوں میں سماجی تعلیم کی صورت حال کاجائزہ لینے کے لیے انھیں یو۔ این۔ او نے فیلو شپ بھی دی۔ ساہتیہ اکادمی کے رکن رہے اور بعد میں فیلو بھی منتخب ہوئے۔ نیشنل بک ٹرسٹ(N.B.T) کے ارکان بھی رہے۔ 1977ء میں انھیں نہرو ادبی انعام ملا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ناشر: کتب خانہ کانگریس — ربط: کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اکتوبر 2019
  2. http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#MARATHI — اخذ شدہ بتاریخ: 22 فروری 2019