آر-17 ایلبرس (R-17 Elbrus)، جسے مغربی ممالک میں سکڈ-B کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک سوویت یونین کا تیار کردہ ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائل ہے جو 1960 کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا۔ اس میزائل کا بنیادی مقصد کم فاصلے کے اہداف کو نشانہ بنانا اور ان کو تباہ کرنا ہے۔[1]

آر-17 ایلبرس
فائل:R-17 Elbrus.jpg
آر-17 ایلبرس میزائل
قسمٹیکٹیکل بیلسٹک میزائل
مقام آغازسوویت یونین
تاریخ ا استعمال
استعمال میں1964–موجودہ
استعمال ازسوویت یونین، روس، شمالی کوریا، ایران، عراق اور دیگر
تاریخ صنعت
ڈیزائنرOKB-1
ڈیزائن1950s-1960s
تیار1960–1987
ساختہ تعداد7,000+ (تمام ورژنز)
متغیراتسکڈ-B، سکڈ-C، سکڈ-D، حواسونگ-5، حواسونگ-6
تفصیلات
وزن5,900 kg
لمبائی11.2 m
قطر0.88 m

رفتارMach 5.0
گائیڈنس نظامInertial guidance
درستگیCEP 450–900 meters
لانچ پلیٹ فارمMAZ-543 گاڑی

ترقی و ارتقاء

ترمیم

آر-17 ایلبرس کی ترقی 1950 کی دہائی کے آخر میں OKB-1 (اب S.P. Korolev Rocket and Space Corporation Energia) نے شروع کی اور یہ 1964 میں سوویت فوج کے زیر استعمال آیا۔ یہ میزائل سوویت یونین کے ابتدائی بیلسٹک میزائل پروگرام کا حصہ تھا اور اسے کم فاصلے کے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔[2]

خصوصیات

ترمیم

آر-17 ایلبرس ایک سنگل سٹیج، مائع ایندھن بیلسٹک میزائل ہے جس کی لمبائی 11.2 میٹر اور وزن تقریباً 5900 کلوگرام ہے۔ یہ میزائل 300 سے 600 کلومیٹر کی رینج تک مار کر سکتا ہے اور Mach 5.0 کی رفتار سے پرواز کرتا ہے۔ اس کی راہنمائی کے لئے انرشیل گائیڈنس سسٹم استعمال کیا جاتا ہے، جو اسے نشانے پر صحیح طریقے سے پہنچاتا ہے۔[3]

ورژنز

ترمیم

آر-17 ایلبرس کے مختلف ورژنز تیار کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • سکڈ-B: بنیادی ورژن جس کی رینج 300 کلومیٹر ہے۔
  • سکڈ-C: اپ گریڈڈ ورژن جس کی رینج 600 کلومیٹر تک ہے۔
  • سکڈ-D: جدید ورژن جس میں مزید بہتریاں کی گئی ہیں۔
  • حواسونگ-5: شمالی کوریا کا ورژن۔
  • حواسونگ-6: شمالی کوریا کا اپ گریڈڈ ورژن۔

استعمال کنندگان

ترمیم

آر-17 ایلبرس مختلف ممالک کے زیر استعمال رہا ہے جن میں شامل ہیں:

جنگی استعمال

ترمیم

آر-17 ایلبرس مختلف جنگی تنازعات میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس میزائل نے اپنی موثر کارکردگی کی بنا پر متعدد مواقع پر اہم کردار ادا کیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. آر-17 ایلبرس، سوویت دفاعی جریدہ، 1964.
  2. سکڈ میزائل سسٹم، ملٹری ٹوڈے، 1985.
  3. بیلسٹک میزائلز کی تاریخ، انسائیکلوپیڈیا آف وارفیئر، 1990.

زمرے

ترمیم

سانچے

ترمیم