آر-73
آر-73 (R-73)، جسے نیٹو کی درجہ بندی میں AA-11 Archer بھی کہا جاتا ہے، ایک سوویت ایئر-ٹو-ایئر میزائل ہے جو 1980 میں متعارف کرایا گیا۔ یہ میزائل انفراریڈ ہومنگ گائیڈنس سسٹم کے ساتھ دشمن کے طیاروں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔[1]
آر-73 | |
---|---|
آر-73 (R-73) میزائل | |
قسم | ایئر-ٹو-ایئر میزائل |
مقام آغاز | سوویت یونین |
تاریخ ا استعمال | |
استعمال میں | 1984–موجودہ |
استعمال از | روس, چین, بھارت, ایران, سوریہ |
تاریخ صنعت | |
ڈیزائنر | Vympel NPO |
ڈیزائن | 1970s |
تیار | 1980–موجودہ |
تفصیلات | |
وزن | 105 kg |
لمبائی | 2.9 m |
قطر | 200 mm |
رفتار | 2,500 km/h |
گائیڈنس نظام | انفراریڈ ہومنگ |
لانچ پلیٹ فارم | فائٹر طیارے |
ترقی و ارتقاء
ترمیمآر-73 کی ترقی 1970 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی اور یہ 1984 میں سوویت فضائیہ میں شامل ہوا۔ اس کا مقصد ایک مؤثر ایئر-ٹو-ایئر میزائل سسٹم فراہم کرنا تھا جو دشمن کے طیاروں کو قریبی فضائی لڑائی میں نشانہ بنا سکے۔[2]
خصوصیات
ترمیمآر-73 ایک ایئر-ٹو-ایئر میزائل ہے جو تقریباً 30 کلومیٹر کی رینج فراہم کرتا ہے اور 2,500 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے۔ اس کی راہنمائی کے لیے انفراریڈ ہومنگ سسٹم استعمال ہوتا ہے، جو اسے دشمن کے طیاروں کو درست طریقے سے نشانہ بنانے میں مدد دیتا ہے۔[3]
ورژنز
ترمیمآر-73 کے مختلف ورژنز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جن میں شامل ہیں:
- آر-73 ایم: اپگریڈڈ ورژن، بہتر رینج اور گائیڈنس سسٹم کے ساتھ۔
- آر-73 ای: ایکسپورٹ ورژن، کچھ خصوصیات میں کمی کے ساتھ۔
استعمال کنندگان
ترمیمآر-73 مختلف ممالک کے زیر استعمال ہے، جیسے:
جنگی استعمال
ترمیمتجربات
ترمیمآر-73 کے مختلف کامیاب تجربات کیے گئے ہیں، جن میں اس نے اپنی رینج اور درستگی کے ساتھ مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ میزائل سسٹم مختلف بین الاقوامی تنازعات میں استعمال ہوا ہے اور اس کی کارکردگی پر مثبت رائے دی گئی ہے۔[4]
حالیہ تنازعات
ترمیمآر-73 کی ترقی اور استعمال نے اسے عالمی سطح پر ایک اہم فوجی اثاثہ بنا دیا ہے۔ اس کی جدید گائیڈنس سسٹمز اور مؤثر رینج کی وجہ سے یہ دنیا کے کئی ممالک کی دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔