آر کیو 170 (انگریز میں :Lockheed Martin RQ-170 Sentinel) امریکا کا بغیر پائلٹ کا ایسا جاسوس طیارہ ہے جو سطح زمین سے پندرہ کلومیٹر کی اونچائی پر راڈار پر نظر آئے بغیر جاسوسی کا کام انجام دیتا ہے۔ .اس۔ امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے بنایا ہے۔ .

آر کیو 170
 

نوع ڈرون (بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑی)   ویکی ڈیٹا پر (P279) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صانع لوکہیڈ مارٹن   ویکی ڈیٹا پر (P176) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کل پیداوار 20   ویکی ڈیٹا پر (P1092) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صارفین
لمبائی 4.5 میٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2043) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلندی 1.8 میٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2048) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تاریخ

ترمیم

آر کیو ون کوڈ اس جاسوس طیارے کا نام ہے جو اس کے غیر مسلح ہونے کی علامت ہے۔ اس کے پروں کا درمیانی فاصلہ بیس میٹر اور وزن تقریبا تین ہزار پانچ سو کلوگرام ہے۔ اس طیارے کا اصلی اورالیکٹرونک سسٹم پروں کے اندر لگایا ہے لیکن اس کی حقیقت و ماہیت کا اندازہ صرف طیارے کی ظاہری شکل دیکھ کر ہی لگایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ طیارہ یقینا الیکٹرو آپٹیکل ٹی وی سسٹم کا استعمال کرتا ہے جس کا سیٹلائٹ سے رابطہ ہوتا ہے اور یہ 256 بائٹ پاس ورڈ کا استعمال کرتا ہے۔ اس قسم کے رابطوں کی دس سے گيارہ عدد کے کوڈ سے حفاظت کی جاتی ہے جو مواصلات کی دنیا میں قابل ذکر سکیورٹی کے حامل تصور کیے جاتے ہیں۔ مشرق وسطی میں اس جاسوس طیارے کی موجودگي کی پہلی خبریں تقریبا چار سال قبل میڈیا میں آئی تھیں کہ جب پہلی بار اس طیارے کو افغانستان کے قندھار ہوائی اڈے پر مشقیں کرتے ہوئے دیکھا گيا۔

جاسوسی آپریشن

ترمیم

اگست 2010 سے کہ جب پاکستان میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا امکان قوی ہو گیا، افغانستان میں آر کیو 170 کے آپریشنوں میں ایک بار پھر تیزی آ گئی۔ خاص طور پر اس لیے بھی کہ اس بار ایک ٹی وی رابطہ سسٹم بھی اس کے ساتھ منسلک کیا گيا۔ کہا جاتا ہے کہ آر کیو 170 کے یونٹوں نے اس عرصے کے دوران اس علاقے کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اسامہ بن لادن وہاں چھپا ہوا ہے۔ مبینہ طور پر یہ آپریشن جس میں امریکی کمانڈوز نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی خفیہ رہائش گاہ پر حملہ کیا اور جس میں وہ امریکی فوجیوں کے ہاتھوں مارا گیا، آر کیو170 کی تیز نگاہوں کی نگرانی میں انجام پایا۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اس آپریشن کو براہ راست دیکھا اور اس کی نگرانی کی اور پاکستان کا فضائی دفاع کا سسٹم اس پورے عرصے کے دوران جاسوس طیارے کی پاکستان میں موجودگی سے لاعلم رہا۔ پاکستان کی فضائی حدود کی سنگین خلاف ورزی پر پاکستانی حکام نے سخت غصے کا اظہار کیا۔ ایران میں امریکی ڈرون طیارے کو بحفاظت اتار لینے کے بعد اب پاکستان میں بھی بعض حلقے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ پاکستان پر امریکا کے ڈرون حملوں کو روکا جائے اور نہ رکنے کی صورت میں ان طیاروں کو مار گرایا جائے۔ بہرحال ایران کی جانب سے امریکا کا ڈرون طیارہ شکار کیے جانے کے بعد اب امریکا کی اس میدان مین ٹیکنالوجی کی برتری کا بھرم ٹوٹ گیا ہے اور امریکا کے اس مہنگے پروجیکٹ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گيا ہے۔