آشا بہو
آشا بہو (انگریزی: Accredited Social Health Activist) سے مراد بھارت سے تعلق رکھنے والی وہ خاتون جو اکریڈیٹیڈ ہیلتھ ایکٹی وِست (Accredited Social Health Activist) یا تسلیم شدہ صحت کی فعالیت پسند کے زمرے میں آتی ہے، جس کے لیے حسب ذیل شرائط ہیں:
- وہ کسی مخصوص گاؤ میں ہی بنیادی طور پر مقیم تعلیم یافتہ (کم از کم 10 ویں جماعت تک) شادی شدہ، بیوہ یا طلاق شدہ خاتون ہو۔
- آشا بہو کو کافی سخت غور و فکر کے بعد منتخب کیا جاتا ہے جس میں سیلف ہیلپ گروپوں، آنگن واڑی کارکنوں اور کئی سرکاری اداروں کی جانب سے پرکھا جاتا ہے۔
- آشا بہوؤں کو عالمی ٹیکا اندازی کے فروغ کے لیے حسب کار کردگی مشاہرہ دیا جاتا ہے۔
- خواتین کی صحت اور بچوں کی پرورش میں رہنمائی بھی ان کے فرائض میں شامل ہے۔
- خاندانی منصوبہ بندی کے فروغ میں بھی ان کا کافی نمایاں رول ہے۔[1]
ریاست واری موقف
ترمیمآشا بہوؤں کا موقف بڑی حد تک بھارت کی ریاستی حکومتیں طے کرتی ہیں۔ 2020ء میں جاری معلومات کے مطابق اتر پردیش میں درجہ بندیاں کی گئی ہیں۔ ان میں اول درجے میں وسیع علاقے میں کام کرنے والی آشا سانگینی ہے، جس کی ماہانہ تنخواہ 4500 روپے ہے۔ ذیلی مراکز یا منی کیندر میں کام کر رہی خواتین ہر ماہ 3500 روپے کماتی ہیں۔ جب کہ ایک معاون عہدہ آنگن واڑی سہایک کا ہے، جس کی تنخواہ 2250 روپے ہے۔[2] اس طرح سے جو تنخواہ ان خواتین کو دی جا رہی ہے، وہ ناکافی ہے۔ اس کے علاوہ یہ تنخواہیں بھی کئی بار وقت پر نہیں ملتی ہیں۔ مزید یہ کہ ان خواتین کا دائرہ عمل کافی وسیع ہے اور انھیں ہر دن کافی کام کرنا پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے یہ خواتین کئی بار حکومتوں سے نالاں رہتی ہیں۔