آلیر انکاؤنٹر

آلیر انکاؤنٹر 7 اپریل 2015ء کو آلیر مقام پر پیش آیا۔ اس انکاؤنٹر میں ہلاک وقار احمد اور اس کے 4 ساتھی سید امجد علی ، محمد ذاکر ، ڈاکٹر محمد حنیف

آلیر انکاؤنٹر 7 اپریل 2015ء کو بھارت کی نو تشکیل شدہ ریاست تلنگانہ کے آلیر مقام پر 5 زیر حراست مسلمان نوجوانوں کے ساتھ پیش آیا۔ اس واقعے کے بارے پولیس اور مہلوکین کے اہل خانہ اور مسلمان تنظیموں کے بیانات کافی متضاد ہیں۔ اس انکاؤنٹر میں ہلاک وقار احمد اور اس کے 4 ساتھی سید امجد علی ، محمد ذاکر ، ڈاکٹر محمد حنیف اور اظہار خان شامل تھے۔[1]

پولیس کا بیان

ترمیم

پولیس کے بیان کے مطابق وقار نے پولیس کی گاڑی کو اپنی منتقلی کے دوران قضائے حاجت کے لیے روکنے کے لیے کہا تھا۔ فارغ ہونے کے بعد وہ بس میں داخل ہوتے ہوئے ایک پولیس اہل کار کے ہاتھ سے رائفل چھیننے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس سے تصادم ہوا سبھی پانچ زیر حراست لوگ بر سرموقع ہلاک ہو گئے۔ [2]

حکومت اور حزب اختلاف کا تصادم

ترمیم

تلنگانہ حکومت پولیس کے بیان کی مکمل حمایت میں کھڑی ہے۔ تاہم کانگریس اور مسلم تنظیمیں اس انکاؤنٹر کو فرضی قرار ریتے ہیں۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم