فرضی انکاؤنٹر
فرضی انکاؤنٹر یا فرضی مڈبھیڑ (انگریزی: Encounter killings by police) ایک اصطلاح ہے جس کا کثرت سے بھارت اور پاکستان میں بیسویں صدی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس اصطلاح کے ذریعے ان ماورائے عدالت لوگوں کے پولیس یا مسلح افواج کے مارے جانے کو کہا جاتا ہے، جو مبینہ طور پر خود کے دفاع میں ہوتے ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کوشاں اشخاص یہ تو تسلیم کرتے ہیں کہ کچھ معاملوں میں حقیقی انکاؤنٹر بھی ہوتے ہیں جن میں پولیس اہلکار اور مجرم اشخاص ایک دوسرے کے آمنے سامنے نبرد آزما ہوتے ہیں، تاہم وہ ایسے زیادہ تر معاملوں کو فرضی بتاتے ہیں، جن میں یا تو پولیس کسی حکومت یا سیاسی رہنما کے دباؤ میں کسی زیر حراست شخص کو ختم کرتی ہے یا پولیس اہلکار خود اپنی مخاصمت کو انجام تک پہنچاتے ہیں۔ یہ دعوٰی کیا گیا ہے کہ ممبئی پولیس نے 1990ء اور 2000ء کے وسط تک شہر میں منظم جرائم کے خاتمے کے ارادے سے کئی فرضی انکاؤنٹر کیے تھے۔ پاکستان میں سندھ پولیس کئی ماورائے عدالت قتلوں کے لیے بدنام ہو چکی ہے، جو بطور خاص کراچی شہر میں پیش آئے۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Rao Anwar and the killing fields of Karachi"۔ DAWN۔ فروری 16, 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 26, 2018