آنندپور کی دوسری لڑائی

آنندپور صاحب کی دوسری لڑائی جو سکھوں اور مغل فوج ، پہاڑی راجوں کے درمیان 1704 کو آنندپور صاحب کی دھرتی پر لڑی گئی۔

آنند پور کی دوسری لڑائی
سلسلہ مغل-سکھ معرکے
تاریخ1704ء[1]
مقامآنندپور صاحب
نتیجہ مغل فتح، سکھوں نے ہتھیار ڈالے[1][2]
مُحارِب
سکھ (خالصہ) مغل
کمان دار اور رہنما
شیر سنگھ
نہر سنگھ
ادے سنگھ
جگت اللہ
کیسری چند
گھمنڈ چند

گرو گوبند سنگھ کی بڑھتی ہوئی طاقت کو دیکھ کر پہاڑی راجے سکھوں کے ساتھ حسد کرنے لگے تھے۔ حتی کہ مغل جرنیل بھی ان کی طاقت کے سامنے ٹک نہ سکے تھے اور آنند پور کی پہلی لڑائی میں ان سے مات کھا گئے تھے۔ چنانچہ بہت سے پہاڑی راجے جن میں جموں، نورپور،ماندی،کلو، گلیر، چمبا، سری نگر، دادھوال اور ہندور کے راجے شامل تھے بلاس پور میں صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے اکٹھے ہوئے۔بھیم چند کے بیٹے راجا اجمیر چند نے گُرو گوبند جی کی بڑھتی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اتحاد بنانے کی تجویز پیش کی اس طرح ان تمام راجاؤں نے آپس کا ایک اتحاد تشکیل دیا اور آنند پور کی طرف پیش قدمی شروع کی۔

وہاں پہنچ کر انھوں نے گُرو گوبند جی سے کہا کہ وہ آنند پور کا کرایہ (آنند پور اجمیر چند کی ریاست کا علاقہ تھا) معہ بقایاجات کے فورا ادا کر دیں مزید یہ کہ انھوں نے گُرو جی کو آنند پور چھوڑ کر جانے کے لیے کہا اور گُرو جی کے انکار کرنے پر سب نے اُن پر حملہ کر دیا۔

لڑائی

ترمیم

اس لڑائی میں سکھوں نے پہاڑی راجوں کو پسپا کر کے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا'جس پر پہاڑی راجے اور بھیم چند نے مغل سلطنت سے مدد مانگی۔ سرہند کا فوجدار وزیر خاں اپنی فوج لے کے وہاں آ گیا۔ وزیر خاں، پہاڑی راواں اور رنگھڑوں نے گورو جی پر حملہ بول دیا۔ سکھوں نے قلعے کے اندر سے ہی حملے کو ناکام بنا دیا۔ اس پر مغل فوج اور پہاڑی راجوں نے آنندپور صاحب کو گھیر لیا۔ جس کی وجہ سے سکھوں کو وقت مل گیا انھوں نے گورو جی کو آنندپور چھوڑ کر جانے کے لیے کہا پر گورو گوبند سنگھ نہ مانے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Jacques, Tony۔ Dictionary of Battles and Sieges۔ Greenwood Press۔ صفحہ: 49۔ ISBN 978-0-313-33536-5 
  2. Jacques, p. 49