اوکسفرڈ انگریزی لغت
Γ
1989ء میں اشاعت شدہ آکسفرڈ انگریزی لغت کی 20 میں سے 7 جلدیں۔ | |
ملک | مملکت متحدہ |
---|---|
زبان | انگریزی زبان |
ناشر | اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس |
اشاعت | 1884–1928 (first edition) 1989 (second edition) Third edition in preparation[1] |
اوکسفرڈ انگریزی لغت (انگریزی: Oxford English Dictionary) انگریزی زبان کا ایک تاریخی، معیاری اور اساسی لغت ہے جسے اوکسفورڈ یونیورسٹی پریس شائع کرتا ہے۔ اس میں انگریزی زبان کی تاریخی تدریج و ترقی درج ہے اور ساتھ ہی اسکالر اور محققین کو بہت وسیع ذخیرہ مہیا کرتا ہے۔ یہ لغت ایک ہی لفظ کے کئی معانی اور استعمال سے بھی روشناس کراتا ہے۔[2][3] 1989ء میں 20 جلدوں میں اس لغت کا دوسرا ایڈیشن شائع ہوا تھا جس میں 21,728 الفاظ کی تحقیق موجود تھی۔
1857ء میں ہی اس لغت پر کام شروع ہو چکا تھا مگر 1884ء میں اس کی پہلی اشاعت ممکن ہو سکی۔ پہلی اشاعت بنام اے نیو انگلش ڈکشنری آن ہسٹوریکل پرسنپلز؛ فاونڈیڈ آن دی میٹیرلز کلیکٹیڈ بائی دی فیلولوجیکل سوسائٹی ہوئی۔ 1895ء میں لغت کے سرورق پر پہلی دفعہ غیر رسمی طور پر دی اکسفورڈ ڈکشنری لکھا گیا۔ 1928ء میں مکمل لغت 10 جلدوں میں شائع ہوا۔ 1933ء میں باضابطہ طور پر اس کا نام دی اوکسفرڈانگلش ڈکشنری رکھ دیا گیا۔ اس ایڈیشن میں کل بارہ جلدیں تھیں اور ایک اضافی ضمیمہ بھی تھا۔ 1989ء میں دوسرا ایڈیشن شائع ہوا مگر اس دوران میں کئی اضافی ضمیمے بھی شائع ہو چکے تھے۔[4] 2000ء سے لغت کے تیسرے ایڈیشن پر کام جاری ہے۔[5]
1988ء میں لغت کا پہلا برقی نسخہ شائع کیا گیا۔ 2000ء میں آن لائن نسخہ بھی منظر عام پر آیا۔ اپریل 2014ء اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 2 ملین ماہانہ صارفین اس لغت سے اپنی لغوی تشنگی کو سیراب کرتے ہیں۔ تیسرا ایڈیشن برقی صورت میں ہی شائع ہوگا۔ اکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے چیف ایگزیکیوٹو نے کہا ہے کہ تیسرے ایڈیشن میں ورقی نسخہ کے طباعت کی امید کم ہی معلوم ہوتی ہے۔[6]
الفاظ کی تاریخ نگاری
ترمیماوکسفرڈلغت ایک تاریخ لغت ہے اسی لیے اس میں الفاظ کو تاریخ کے آئینے میں دکھایا جاتا ہے کہ کوئی کس طرح وجود میں آیا اور مختلف زمانوں میں کن کن معنوں میں مستعل رہا۔ اسی لیے کسی لفظ کے تحت وہ معنی بھی درج ہوتے ہیں جو اب متروک الاستعمال ہیں۔ ہر معنی کے ساتھ ایک مقولہ بھی درج ہوتا ہے۔ پہلا مقولہ یا جملہ اس لفظ کے پہلے استعمال کو بتلاتا ہے مثلاً پہلی دفعہ یہ لفظ کب مستعمل ہوا، کس جملہ میں ہوا، کس نے کیا اور اس سے کیا معنی مراد لیے تھے۔ اگر کوئی لفظ اب متروک الاستعمال ہے تو اس کو بھی ذکر کر دیا گیا ہے اور آخری دفعہ وہ لفظ کب استعمال میں آیا تھا، جملہ کیا تھا اور کس نے کس منعنی کے لیے کیا تھا سب اس لغت مذکور ہوتا ہے۔ اس لغت کا اصل مقصد کسی لفظ کے موجودہ منعی بیان کرنے کی بجائے اس کی مکمل تشریح، اس کے ممکن معانی اور تاریخی حقائق اور زمانہ در زمانہ اس کا استعمال (ڈولپمینٹ) مندرج ہوتا ہے۔
اس لغت کے ڈھانچہ نے مزید لغت نگاروں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اسی طرز پر کئی پروجیکٹ شروع کیے گئے۔[7]
اندراج اور حجم
ترمیمپبلشروں کی مانیں تو ایک تنہا شخص کو دوسرے ایڈیشن کے 59 ملین الفاظ کو درج کرنے میں 120 برس لگیں گے اور اس کی پروف ریڈینگ میں 60 برس کا عرصہ لگے گا۔ برقی حجم کے حساب سے کل 540 میگا بائٹ میں یہ لغت سما سکے گا۔[8] 30 نومبر 2005ء تک اس لغت کے آن لائن نسخہ میں کل 301,100 الفاظ درج ہیں۔ 157,000 بولڈ قسم کے مرکبات اور جزئیات ہیں جو اصل الفاظ کی تشریح کرتے ہیں۔[9]کل 169,000اٹالک-بولڈ الفاظ، جملے اور مرکبات ہیں،[10] کل الفاظ کی تعداد 616,500 ہے جس میں 137,000 تلفظ، 249,300 اشتقاقیات، 577,000 بین اللفظ حوالہ جات اور 2,412,400 مثالیں (جملے) درج ہیں۔ لغت کا آخری ورقی نسخہ 20 جلدوں میں 1989ء میں شائع ہوا تھا جس میں کل 291,500 کلیدی الفاظ تھے جو 21,730 صفحات پر پھیلے ہوئے تھے۔ سب سے مفصل لفظ سیٹ (set) تھا جس کی تشریح کل 60,000 الفاظ میں ہو سکی اور کل 430 معنی اس کے بیان ہوئے۔ تیسرے ایڈیشن میں لفظ ایم (M) سے آگے کا کام شروع ہوا ہے اور اب سب سے مفصل لفظ 2000ء میں میک (make) بنا، اس کے بعد 2011ء میں لفظ رن (run) کو یہ اعزاز حاصل ہوا۔[11][12]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Andrew Dickson, "Inside the OED: can the world’s biggest dictionary survive the internet?"، دی گارڈین، 23 فروری 2018 (page visited on 23 فروری 2018)۔
- ↑ "As a historical dictionary, the OED is very different from those of current English, in which the focus is on present-day meanings." [1]
- ↑ "The OED is a historical dictionary, with a structure that is very different from that of a dictionary of current English."[2] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ oxforddictionaries.com (Error: unknown archive URL)
- ↑ Andrew Dickson, "Inside the OED: can the world’s biggest dictionary survive the internet?", دی گارڈین, 23 February 2018 (page visited on 23 February 2018).
- ↑ Andrew Dickson, "Inside the OED: can the world’s biggest dictionary survive the internet?", دی گارڈین, 23 February 2018 (page visited on 23 February 2018).
- ↑ Andrew Dickson, "Inside the OED: can the world’s biggest dictionary survive the internet?", دی گارڈین, 23 February 2018 (page visited on 23 February 2018).
- ↑ Alastair Alastair Jamieson (29 August 2010)۔ "Oxford English Dictionary 'will not be printed again'"۔ The Telegraph۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2012
- ↑ "The Oxford English Dictionary"۔ Oxford Dictionaries۔ 05 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2015
- ↑ "The Oxford English Dictionary"۔ Oxford Dictionaries۔ 05 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2015
- ↑ Noel Osselton (2000)۔ "Murray and his European Counterparts"۔ $1 میں Lynda Mugglestone۔ Lexicography and the OED: Pioneers in the Untrodden Forest۔ Oxford: Oxford University Press۔ ISBN 978-0191583469
- ↑ A bold type combination has a significantly different meaning from the sum of its parts, for instance sauna-like is unlike an actual sauna. "Preface to the Second Edition: General explanations: Combinations"۔ Oxford English Dictionary Online۔ 1989۔ 16 مئی 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2008
- ↑ Italicized combinations are obvious from their parts (for example television aerial), unlike bold combinations. "Preface to the Second Edition: General explanations: Combinations"۔ Oxford English Dictionary Online۔ 1989۔ 16 مئی 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2008