آہیر یہ نام سنسکرت کے ابھیر سے ماخوذ ہے ہے جس کا مطلب گوالا ہے۔
آہیروں کی اپنی روایت ہے کہ ایک مرتبہ کسی برہمن نے ایک ویش لڑکی سے شادی کی اور ان کی اولاد کو امت سنگیہ ( ذات باہر )قرار دیا گیا پھر امت سنگیوں کی ایک بیٹی نے ایک برہمن سے شادی کی اور اس کی اولاد ابھیرکہلائی یعنی گوپی یا چرواہا اور بعد میں یہ لفظ بگڑ کر آہیر بن گیا آہیر بالخصوص دہلی کے جنوب گڑگاؤں اور روہتک کے علاوہ پھلکیاں ریاستوں سے ملحقہ علاقوں میں بھی ملتے ہیں وہ مغل دور میں دہلی سے آکر یہاں آباد ہوئے[1] پنجاب میں ایک قبیلہ جس کی اصلیت کے حوالے سے مختلف قیاسات ہیں، نسب ان کا قطب شاہ سے ملتا ہے جن سے اعوان اور کھوکھر قبائل بھی ہیں۔ بعض محققین نے انھیں ہن بھی قرار دیا ہے۔[2] گوجر خان میں ان کے دو گاؤں بھیر آہیر اور آہیر ان کے گاؤں ہیں۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، ایچ ڈی میکلگن/ایچ اے روز(مترجم یاسر جواد)، صفحہ 32،بک ہوم لاہور پاکستان
  2. Sunil Kumar Bhattacharya (1996)۔ Krishna — Cult In Indian Art۔ M.D. Publications۔ صفحہ: 126۔ ISBN 9788175330016۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2012 
  3. پوٹھوہار: جہاں زندگی نے اپنا اوّلیں گیت گایا - ایکسپریس اردو