گوجرخان
گوجرخان (انگریزی: Gujar Khan), (ہندی: गुजर खान) ((بنگالی: গুজর খান))، ضلع راولپنڈی میں واقع ہے۔ گوجرخان پوٹھوہار کا دل ہے۔ گوجرخان ضلع راولپنڈی کی ایک تحصیل بھی ہے جسے 1974ء میں بلدیہ کا درجہ حاصل ہوا۔ شہر کی آبادی تقریباً اڑھائی لاکھ افراد پر مشتعمل ہے۔ رقبے کے لحاظ سے تقریباً 10 مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ یہاں کا بیشتر علاقہ ہموار ہے اور شمال کی طرف پہاڑی سلسلہ ہے جو تحصیل کلرسیداں اور تحصیل کہوٹہ کی پہاڑیوں کا آخری حصہ ہے۔ گوجرخان سطح سمندر سے 1700 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔
گوجرخان Gujar Khan | |
---|---|
شہری علاقہ | |
سرکاری نام | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | پنجاب، پاکستان |
ضلع | راولپنڈی |
تحصیل | گوجرخان |
بلدیہ | گوجرخان |
رقبہ | |
• کل | 6 کلومیٹر2 (2 میل مربع) |
آبادی (2017) | |
• کل | 90,131 |
زبانیں | |
• مقامی زبان سرکاری زبان | پوٹھواری زبان اردو |
منطقۂ وقت | PST (UTC+5) |
ڈاکخانہ ضابطہ | 47850 |
ٹیلی فون کوڈ | 0513 |
گوجرخان | |
---|---|
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
تقسیم اعلیٰ | تحصیل گوجر خان |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 33°15′03″N 73°17′48″E / 33.250847222222°N 73.296580555556°E |
رقبہ | 1466 مربع کلومیٹر |
بلندی | 461 میٹر |
فون کوڈ | 0513 |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1177682 |
درستی - ترمیم |
گوجرخان پاکستان کا مشہور تاریخی شہر ہے۔ لاہور سے راولپنڈی جانے والی مین ریلوے لائن گوجرخان شہر سے گذر کر جاتی ہے۔ گوجرخان شہر راولپنڈی سے 53 کلومیٹر، اسلام آباد سے 61 کلومیٹر اور لاہور سے 255 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ تمام علاقہ بارانی ہے کچھ رقبہ کو چھوٹے نالوں اور کنوؤں کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے۔
گوجرخان کی تاریخ
ترمیمچودھویں صدی عیسوی میں راجا خانان نامی گو جر بادشاہ نے اس بستی کو اپنے نام سے موسوم کرتے ہوئے اپنے خاندان کو یہاں آباد کیا۔ پنجاب، پاکستان میں واقع چار شہر گوجرانوالہ, گجرات، گوجرہ اور گوجرخان اسی گجر یا گوجر خاندان کے آباد کر دہ ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ 327 قبل مسیح میں جب سکندر اعظم اس علاقے سے گذرا تھا تو موجودہ گوجر خان کی جگہ پر آبادی کی موجودگی تھی۔ سکندر اعظم جس بستی سے گذرا موجودہ گوجرخان اس بستی کے کھنڈر پر تعمیر ہونے والا شہر ہے۔ گوجر خاندان کے لوگ یہاں آباد ہونے کے بعد میں فوج سے نقل مکانی کر کے چوہان خاندان بھی یہاں آ کر آباد ہو گیا۔ گو جر خان وادی پوٹھوہار دل ہے یہ مختلف بادشاہوں اور مسلمان بادشاہوں کی گزرگاہ رہا ہے جن میں سکندر اعظم، سلطان محمود غزنوی، شہاب الدین غوری، شیر شاہ سوری، ظہیر الدین محمد بابر، نادر شاہ، احمد شاہ ابدالی اور دیگر حکمران شامل ہیں۔ مغلیہ عہد حکومت میں گو جر خان کو اس علاقے میں مرکزی حیثیت حاصل تھی اور یہ علاقے کی سب سے بڑی تجارتی منڈی تھی۔ جموں و کشمیرکے باسیوں کے لیے ہرقسم کا سازوسامان غلہ، نمک، روٹی، کپڑا اور دیگر اشیاء یہاں ہی سے مہیا ہوتی تھیں۔ امرتسر کے بعد کپڑے کی سب سے بڑی منڈی گوجر خان تھی۔
گوجر خان کا ذکر غزنوی، عہد بابری میں بھی ملتا ہے۔ شیر شاہ سوری کے دور میں اہم سرائے تھا۔ سکھ جنرل گوجر سنگھ نے 1787ء میں اسے تحصیل ہیڈکوارٹر بنایا۔ بعض دیگر روایات کے مطابق چوہان نے اپنے بیٹوں گوجر خان، بھائی خان اور عمر خان کے نام پر تین قصبے آباد کیے۔
پونچھ (کشمیر) کا علاقہ بہگام یہاں سے 15 میل دور ہے۔ مغل سلطنت ایک گہری زوال کا شکار ہوئی جب سکھ سلطنت نے راولپنڈی ضلع پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا۔ سکھوں کے دور حکومت میں مسلمانوں کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بالآخر سکھ سلطنت کا خاتمہ ہوا اور انگریزوں نے 1947ء تک اس خطے میں براہ راست حکمرانی کی۔ برطانوی دور کے دوران تحصیل گوجر خان کی آبادی اور اہمیت میں اضافہ ہوا۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے بعد، اقلیتی ہندو اور سکھ ہندوستان ہجرت کر گئے جبکہ ہندوستان سے آنے والے مسلمان مہاجرین گوجرخان میں آباد ہونا شروع ہوئے۔ 1945ء میں، مولانا امانت علی پاکستان مسلم لیگ گوجر خان کے صدر بنے اور 1946ء میں گوجر خان میں قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ اپنی بہن فاطمہ جناح کے اجتماع کی میزبانی کی۔ گوجر خان میں ہندو اور سکھوں کی آبادی بھی کافی تھی اس آبادی میں سے یا تو برطانوی دور حکومت میں اسلام قبول کیا گیا یا تقسیم کے بعد ہندوستان ہجرت کر گیا۔ تاہم یہ علاقہ اب بھی ہندو مندروں اور سکھ گوردواروں کا گھر ہے، جن کی دیکھ بھال علاقے کے باشندوں نے برسوں سے کی ہے۔ ماضی میں کابل، لاہور، دہلی اور کشمیر جانے والی شاہرائیں گو جر خان سے گزرتی تھیں۔ شہر کے کچھ حصے میں پرانی تنگ گلیوں کے آ ثار اب بھی موجود ہیں۔
شہیدوں اور غازیوں کی سرزمین
ترمیمگوجرخان شہیدوں اور غازیوں کی سرزمین ہے۔ یہاں دونشان حیدر کیپٹن راجہ محمد سرور شہید اور سوار محمد حسین شہید کا تعلق اسی تحصیل سے ہے۔ تحصیل گوجرخان کے زیادہ تر لوگ پاکستان آرمی، نیوی اور ایئر فورس میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
معیشت
ترمیم1960ء کی دہائی کے شروع میں گوجرخان کے بہت سارے باشندوں نے یورپ اور مشرق وسطی میں ہجرت کرنا شروع کر دی۔ جن میں برطانیہ، یونان، ہالینڈ، ڈنمارک اور ناروے، 70 کی دہائی میں مشرق وسطی اور بعد میں 90 کی دہائی سے امریکا، اسپین اور اٹلی تک۔ اس سے آبادی کی اکثریت کے لیے معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔
گوجرخان کی آبادی زراعت و کاروبار سے منسلک، آرمی و دیگر اداروں میں نوکری کا رجحان زیادہ ہے۔ گوجرخان کے باشندے کافی تعداد بیرون ملک مقیم ہے۔ جو کثیر زر مبادلہ بھیجتے ہیں۔
کاروباری مراکز و غلہ منڈی
ترمیمگوجر خان کی قدیم آبادیوں میں محلہ راجگان محلہ چوہان، کوچہ شیخاں، حلوائی گلی اور محلہ قریشیاں شامل ہیں۔ یہاں کے مشہور بازار میں مین بازار جس کے دونوں اطراف مختلف قسم کی دکانیں موجود ہیں اس بازار سے کئی دیگر بازار نکلتے ہیں۔ بازاروں میں زیادہ اشیاء دکانوں کے تھڑوں پر سجائی ہوئی ہوتی ہیں۔ مین بازار میں جاتے ہوئے دائیں نکلنے والے بازاروں میں صراف گلی، قصائی گلی اس کے ساتھ قدیم غلہ منڈی اور سبزی منڈی موجود ہے۔ گوجر خان کی مونگ پھلی ذائقہ اور کثرت کے اعتبار سے پورے ملک میں مشہور ہے۔
زراعت کے شعبے میں تحصیل کافی مشہور ہے یہاں کے نواحی دیہات کے لوگ زراعت میں دلچسپی لیتے ہیں۔ اجناس مونگ پھلی، گندم، جو دال، با جرہ، جوار، سروں، تارا میرا اس علاقے کی مشہو فصلیں ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ پیدا ہونے والی جنس مونگ پھلی ہے اس کے علاوہ کھویا اور اندر سے بھی کافی شہرت رکھتے ہیں مٹی کے برتن اور کھلونے گھر یلو صنعت کے طور پر مشہور ہیں یہاں کی ریوڑیاں، تاشے اور مکھانے علاقے میں پسندیدگی ے کھائے جاتے ہیں۔ گوجر خان میں چند بڑے کارخانے بھی ہیں، ملک کی سب سے بڑی تمبا کو فیکٹری گوجرخان میں قائم ہے اس کے علاوہ چھلگری تیار کرنے کا ایک کارخانہ موجود ہے کپڑے کے کارخانے اور ماربل تیار کرنے والی دو فیکٹریاں بھی ہیں۔ گوجرخان میں کافی پولٹری فارم موجود ہیں۔
قدرتی وسائل
ترمیمفروری 2002ء میں گوجر خان سے تقریباً دس کلومیٹر دور ٹوبرا کے مقام پر تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے تھے۔ اس فیلڈ کو آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے ذریعہ تیار کیا جارہا ہے۔ آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی اس فیلڈ سے روزانہ 1،600 بیرل خام تیل پیدا کرسکتا ہے۔ مسہ کسوال اور آہدی بھی گوجر خان میں توانائی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ مسہ کسوال روزانہ کی بنیاد پر کئی کیوبک میٹر گیس فراہم کر رہی ہے اور بڑی مقدار میں تیل بھی نکال رہی ہے۔
انتظامیہ و سیاست
ترمیمگوجر خان شہر کا انتظام میونسپل کارپوریشن کے زیر انتظام ہے۔ جبکہ تحصیل گوجر خان کو انتظامی طور پر 36 یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تحصیل میونپسل ایڈمنسٹریشن کا دفتر گوجرخان کے وسط میں واقع ہے۔
قومی اسمبلی پاکستان
ترمیمگوجرخان میں قومی اسمبلی کی 1 نشست ہے۔[2]
پنجاب صوبائی اسمبلی
ترمیمگوجرخان سے پنجاب صوبائی اسمبلی کے لیے 2 حلقے ہیں جن کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔[3]
ہسپتال
ترمیم- تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال گوجرخان
- ہسپتال برائے حیوانات گوجرخان
- جناح معموریل ہسپتال
- خالد ہسپتال
تعلیم
ترمیمیہاں انگریزوں نے انیسویں صدی میں ایک پرائمری اسکول قائم کیا تھا اس کے بعد انجمن حمایت اسلام لاہور کے زیر انتظام گوجرخان میں اسلامیہ ہائی اسکول قائم کیا گیا یہ شہر کی قدیم ترین درسگاہ ہے۔ سکھوں نے اپنے عہد حکومت میں یہاں پر ایک خالصہ ہائی اسکول قائم کیا تھا۔ اسی زمانے میں جی ٹی روڈ کے پاس ہی حیات سروڈ پر ہندوؤں نے ایک سناتھن دھرم کے نام سے اپنا ایک اسکول قائم کیا تھا جو کچھ عرصہ کے بعد بند ہو گیا۔
تعلیمی ادارے
ترمیم- گورنمنٹ سرور شہید کالج، گوجر خان
- گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین، گوجرخان
- گورنمنٹ اسلامیہ ہائی اسکول گوجرخان
- گورنمنٹ مسلم ہائی اسکول گوجرخان
- گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ گوجرخان
- گورنمنٹ کالج آف کامرس
- پنجاب گروپ کا کالج
- جنیٹری کالج
- گورنمنٹ قادریہ اسکول
نقل و حمل
ترمیمگوجرخان اپنے تاریخی اور جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ایک نہات اہم شہر ہے۔ اس کی مرکزی حیثیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ شہر کے چاروں اطراف چھوٹی بڑی کل ملا کر 8 سڑکیں نکلتی ہیں۔ اندرون شہر آٹو رکشہ ڈرائیور شہر اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو ٹرانسپورٹ فراہم کرتے ہیں۔ بسیں، ویگن، سوزوکی اور ہائی ایس آس پاس کے علاقے کے دیہاتوں کو وسیع پیمانے پر ٹرانسپورٹ فراہم کرتی ہیں۔ راولپنڈی، اسلام آباد، جہلم اور لاہور کے لیے بھی ہر وقت ٹرانسپورٹ موجود رہتی ہے۔
شاہرات
ترمیمپاکستان کے مروجہ نظام شاہرات کے تحت قائم بین الاضلاعی شاہرات کے ذریعے یہ شہر اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم، چکوال، کلرسیداں اور کہوٹہ کے ساتھ متصل ہے۔ جی ٹی روڈ قومی شاہراہ 5 گوجرخان شہر کو پاکستان مختلف حصوں سے ملاتی ہے۔۔ جی ٹی روڈ قومی شاہراہ 5 گوجرخان شہر کے درمیان میں ہے۔
موٹروے
ترمیمگوجرخان شہر کو چکوال اور راولپنڈی والی سائیڈ سے ایم 2 موٹروے (پاکستان) اسلام آباد اور لاہور براستہ مندرہ چکوال روڈ سے بلکسر انٹرچینج اور کلر کہار انٹرچینج ایم 2 موٹروے (پاکستان) لاہور اور اسلام آباد سے ملاتی ہے۔ موٹروے چھ لینوں پر مشتمل ہیں۔
فضائی راستہ
ترمیمنیو اسلام آباد بین الاقوامی ہوائی اڈا گوجرخان سے87 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
گوجرخان ریلوے اسٹیشن
ترمیمگوجرخان ریلوے اسٹیشن گوجرخان، ضلع راولپنڈی میں کراچی، پشاور پر مرکزی ریلوے لائن پر واقع ہے۔ یہ تحصیل گوجر خان کا سب سے بڑا ریلوے اسٹیشن ہے
گوجرخان ریلوے اسٹیشن ریلوے اسٹیشن قیام پاکستان سے قبل برٹش دورحکومت میں بنایا گیا تھا۔ اس ریلوے اسٹیشن پر عملہ ہروقت موجود رہتا ہے اور یہاں پرایک بکنگ آفس بھی ہے۔ یہاں کچھ ٹرینیں رکتی ہیں جن میں عوام ایکسپریس، کوئٹہ ایکسپریس، سیالکوٹ ایکسپریس، روہی ایکسپریس، سبک رفتار اورایک پسنجر ٹرینں شامل ہے۔ یہ ٹرینیں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، راولپنڈی، نوشہرہ، حیدرآباد، سبی، سکھر، اٹک، ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان، سرگودھا، کوٹری، جہلم، گجرات، سیالکوٹ، نارووال اور جیکب آباد اور پاکستان کے دوسرے شہروں کو جاتیں ہیں۔ اس اسٹیشن پر ٹرینں صرف دو منٹ کے لیے رکتیں ہیں۔
آبادیات
ترمیممذہب
ترمیمگوجرخان کے زیادہ تر شہریوں کا مذہب اسلام ہے۔ لیکن یہاں پر عیسائی اور سکھ بھی آباد ہیں۔
زبانیں
ترمیم- پوٹھوہاری گوجرخان کی اہم اور سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ دیگر زبانیں جو بولی جاتی ہیں ان میں اردو، پنجابی، پشتو اور انگریزی شامل ہیں۔
تھانہ گوجرخان
ترمیمپولیس اسٹیشن گوجرخان شہر کے وسط میں واقع ہے۔ جو جرائم کی روک تھام کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتا ہے۔ تھانہ گوجرخان کی ایک ذیلی پولیس چوکی قاضیاں میں بھی واقع ہے۔
کھیل
ترمیمکرکٹ، والی بال، فٹ بال، ہاکی، نیزہ بازی اور گھڑ دوڑ گوجرخان کے نوجوانوں میں خاصے مقبول کھیل ہیں۔ سوار حسین شہید اسٹیڈیم گوجرخان میں کھیلوں کی سرگرمیوں کا اہم مرکز ہے۔
ذرائع ابلاغ
ترمیمگوجرخان میں مقامی سطح پر ہفت روزہ اخبارات شائع کیے جاتے ہیں۔ کچھ ماہانہ رسائل کا بھی اجرا ہوتا ہے۔
ٹیلی مواصلات
ترمیمپی ٹی سی ایل لینڈ لائن ٹیلی فون کا مرکزی نیٹ ورک فراہم کرتا ہے۔ بہت سے آئی ایس پیز اور پاکستان میں کام کرنے والی تمام بڑی موبائل فون اور وائرلیس کمپنیاں گوجرخان میں خدمات فراہم کرتی ہیں۔
ڈاکخانہ
ترمیمجنرل پوسٹ آفس یا جی پی او گوجرخان کا مرکزی ڈاک خانہ ہے۔ یہ گوجرخان شہر میں جی ٹی روڈ پر واقع ہے۔ ڈاک کا موجودہ نظام انگریز دور سے تعلق رکھتا ہے۔
شہر/قصبہ | رمزِ ڈاک | ضلع/صدر ڈاک خانہ | صوبہ/عملداری |
---|---|---|---|
گوجر خان | 47850 | راولپنڈی | پنجاب |
جڑواں شہر
ترمیممحل وقوع اور جغرافیہ
ترمیمگوجر خان سطح مرتفع پوٹھوہار میں واقع ہے۔ گوجرخان کے مشرق میں آزاد کشمیر کا ضلع میرپور اور منگلا ڈیم واقع ہیں۔ جنوب مشرق میں ضلع جہلم، شمال میں تحصیل کہوٹہ، شمال مغرب میں تحصیل کلرسیداں اور راولپنڈی، جنوب مغرب اور مغرب میں ضلع چکوال واقع ہے۔
آس پاس کے مقامات سے فاصلہ | ||||
---|---|---|---|---|
ترتیب | نام | فاصلہ (کلومیٹر) | سڑک کا نام | سفر کا وقت |
1 | راولپنڈی | 53 | جی ٹی روڈ | 1 گھنٹہ 14 منٹ |
2 | اسلام آباد | 61 | جی ٹی روڈ، اسلام آباد ہائی وے | 1 گھنٹے 18 منٹ |
3 | جہلم | 61 | جی ٹی روڈ | 1 گھنٹے 6 منٹ |
4 | نیو اسلام آباد بین الاقوامی ہوائی اڈا | 87 | صدر، راولپنڈی | 1 گھنٹے 42 منٹ |
5 | چکوال | 76 | مندرہ چکوال روڈ | 1 گھنٹے 10 منٹ |
6 | لاہور | 255 | جی ٹی روڈ | 4 گھنٹے 46 منٹ |
مضافاتی علاقے
ترمیم- آہدی
- بیول
- نور دولال
- بھڈانہ
- چنگا بنگیال
- دولتالہ 1
- دولتالہ 2
- دیوی
- گلیانہ
- گھنگریلہ
- جنڈ مہلو
- جرموٹ کلاں
- جیرو رتیال
- جھنگی جلال
- جاتلی
- جھونگل
- کلیام اعوان
- کنیٹ خلیل
- کرنب الیاس
- کونتریلہ
- کری دولال
- مندرہ
- منگھوٹ
- منکیالہ مسلم
- مطوعہ
- موہڑہ نوری
- نڑالی
- پنجگراں کلاں
- قاضیاں
- راماں
- ساہنگ
- سوئی چیمیاں
- سکھو
- سید کسراں
- تھاتھی
- اسلام پورہ جبر
قابل ذکر رہائشی
ترمیم- طارق محمود مرزا
- سید اختر امام رضوی
- راجا محمد ظہیر خان
- سید آل عمران
- راجا عبد العزیز بھٹی
- راجا طارق کیانی
- پروفیسر احمد رفیق اختر
- طارق شریف بھٹی
- ڈاکٹر شہزاد وسیم
- چوہدری خورشید زمان
حوالہ جات
ترمیمhttps://en.wikipedia.org/wiki/Gujar_Khan
- ↑ "صفحہ گوجرخان في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2024ء
- ↑ https://na.gov.pk/en/mna_list.php?list=punjab
- ↑ https://www.pap.gov.pk/members/listing/en/21?bydistrict=123