ابابیلیں
ابابیلیں دراصل گائی دے موپساں کی کہانیوں کا اردو ترجمہ ہے۔ جس میں معروف فرانسیسی مصنف گائی دے موپساں کی اکیس کہانیوں کا اردو زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے اور اسے" ابابیلیں " کے عنوان سے مجید بک ڈپو لاہور، پاکستان نے 2014میں شایع کیا۔ جان کاشمیری، محمد حامد سراج اور معروف شاعر و فلمی سنگیت کار گلزار نے اس کے بارے اپنی آرا کا اظہار کیا ہے۔اس میں درج ذیل کہانیاں موجود ہیں:
- ابابیلیں
- فنکار
- ایک مردہ عورت کا راز
- انتقام
- بعد میں
- الوداع
- چاچا جولیس
- دہشت
- ایک بھوت
- ایک پاگل آدمی کی ڈائری
- گھرانا
- کیا یہ خواب تھا ؟
- ہاگل عورت
- بدنصیب پسند
- فقیر
- خودکشیاں
- ہاتھ
- دہشت ناک
- سائمن کا پاپا
- پچھتاوا
- ایک لڑائی
جان کاشمیری اپنی رائے میں رقمطراز ہیں کہ " عمران اعظم رضا شاعر اور مقالا نگار کی صورت میں پہلے ہی معتبر تھے۔ اب وہ موپساں کی کہانیوں کو اردو کے قالب میں ڈھال کر ایک کامیاب و کامران مترجم کی حیثیت میں سامنے آئے ہیں۔یہ تراجم شستہ، رواں ، سلیس زبان اور گنگناتی ہوئی فضا کے حامل ہیں۔ " معروف افسانہ نگار محمد حامد سراج کا کہنا ہے کہ"عمران اعظم رضا نے ترجمہ کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ فن پارے کی روح متاثر نہیں ہونے دی بلکہ جنس کے حوالے سے جو بھی مقام آیا اس کو حذف کرنے کی بجائے خوبصورت انداز میں نبھایا"۔جب کہ بیک فلیپ پر گلزار لکھتے ہیں کہ مادری زبان کا ایک کلچر ہوتا ہے جوبن کہے بیان میں شامل ہو جاتا ہے۔ لیکن بین الاقوامی لٹریچر کو جاننے کا اور کوئی راستہ بھی تو نہیں۔ اردو لڑیچر میں اس خالی جگہ کو پر کرنے میں عمران اعظم رضا نے ایک بڑی خوبصورت کوشش کی ہے۔"۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ عمران اعظم رضا (2014)۔ ابابیلیں۔ لاہور: مجید بک ڈپو، لاہور۔ صفحہ: 7 ، 8 بیک فلیپ